بغداد (جیوڈیسک) عراق کے الانبار صوبائی کونسل کے چیئرمین صباح کرحوت نے انکشاف کیا ہے کہ شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ’ داعش’ نے سنہ 2013ء کے آخر میں الانبار شہر پر قبضے کے بعد چھ ہزار افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔
صباح کرحوت نے ان خیالات کا اظہار ‘العربیہ’ ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ الانبار گورنری میں داعش کے قبضے کے بعد بڑی تعداد میں شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ بغداد کے بالمقابل مرقی فلوجہ میں الکرمہ کے مقام پر داعشی جنگجوئوں نے 1500 افراد قتل کیے۔
کے بڑے حصے پر اب بھی داعش کا قبضہ برقرار ہے۔ الرمادی میں داعش کے ہاتھوں البونمر قبیلے کے 1000 افراد قتل ہوئے۔ داعش نے اس قبیلے کے سردار الشیخ حاتم عبدالرزاق کو النمراوی کو یرغمال بنایا اور وہ ابھی تک لاپتا ہیں۔
مغربی الانبار میں داعشی جنگجوئوں کے حملوں میں 1000 افراد لقمہ اجل بنے۔ انہوں نے بتایا کہ مجموعی طورپر الانبار کے شہروں ھیت، الرطبہ، الصقلاویہ، الثرثار اور الانبار گورنری میں چھ ہزار افراد داعش کے حملوں کا نشانہ بنے۔