واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے القاعدہ اور داعش جیسی تنظیمیں امریکا اورمغرب کی اسلام سے لڑائی چاہتی ہیں جب کہ مذہب سے نفرت کرنے کا دہشت گردوں کو فائدہ ہو گا۔
واشنگٹن میں قومی سلامتی کے مشیروں سے ملاقات کے بعد اپنے بیان میں امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا تھا کہ مجھے تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ میں انتہاپسندانہ اسلام کی اصطلاح استعمال نہیں کرتا اگر میں انتہاپسندانہ اسلام کی اصطلاح استعمال کروں گا تو اس کا کیا فائدہ ہو گا، کسی خطرے کو کوئی نام دینے سے وہ خطرہ ختم نہیں ہو جاتا، مجھے صدر بننے سے پہلے بھی علم تھا کہ کچھ گروپ اسلام کا نام استعمال کرکے دہشت گردی کرتے ہیں لیکن میں نے مسلمان دوستوں سے کہا کہ ہمارے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ دنیا کے عظیم مذہب کے غلط استعمال کو روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی انتہاپسندی کی باتیں صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہے کیونکہ دہشت گرد تنظمیں چاہتی ہیں کہ انہیں ایک ارب سے زائد مسلمانوں کا نمائندہ مان لیا جائے جب کہ القاعدہ اورداعش جیسی تنظیمیں چاہتی ہیں کہ امریکا اورمغرب کی اسلام سے لڑائی ہوجائے لیکن مذہب سے نفرت کرنے کا فائدہ دہشت گردوں کو ہو گا۔
صدر باراک اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کا بیان ہماری اقدار کے خلاف ہے، امریکا ایک آزاد ملک ہے جہاں مذہبی آزادی بھی ہے اور ایسا کرنے سے ہم ایک مذہب کے خلاف ہوجائیں گے۔ ان کا کہنا تھا اگر ہم نے اپنی اقدار کو چھوڑا تو صرف انتہاپسندی نہیں بڑھے گی بلکہ ہماری اقدار بھی ختم ہو جائیں گی اور اگر ہم اپنی اقدار چھوڑیں تو دہشت گرد کامیاب ہو جائیں گے کیونکہ داعش ہماری اقدار کو تباہ کرنا چاہتی ہے اور ہمیں اس کی مدد نہیں کرنی چاہیے۔ باراک اوباما نے کہا کہ داعش کے خلاف جنگ مشکل ہے لیکن ہمیں کامیابیاں مل رہی ہیں اور ان کے خلاف جنگ کے لیے امریکی فوجی شام میں تعینات کیے گئے، داعش کے فنڈز ختم کرنے کے لئے کام کررہے ہیں جب کہ عراقی فوجیں داعش کے خلاف پیش قدمی کررہی ہیں اور کارروائی کے دوران داعش کے 120 سے زائد کمانڈروں اور اہم شخصیات کو ہلاک کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش نے عراق میں آدھا علاقہ گنوا دیا ہے اور مزید علاقہ کھوئے گی جب کہ شام میں بھی یہ لوگ پسپا ہورہے ہیں، داعش کے مالی وسائل کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے اورداعش کی تیل کی اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی میں بھی لاکھوں ڈالر کی کمی ہوئی، داعش کو لیبیا میں بھی شکست ہورہی ہے، داعش نے اپنے جنگجوؤں کی تنخواہیں کم کردی ہیں ان کے رہنما پیسے چوری کرتے پکڑے گئے لہٰذا اس تنظیم کا اصل چہرہ سامنے آ گیا وہ مذہبی جنگجو نہیں بلکہ چور اور غنڈے ہیں۔