واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ترجمان نے کہا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں نے کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی مکمل تیاری کر لی ہے اور وہ عراقی فورسز کی شمالی شہر موصل کی جانب پیش قدمی کے وقت یہ ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں۔
پینٹاگان کے ترجمان بحریہ کے کپتان جیف ڈیوس کے اس بیان سے ایک ہفتہ قبل گذشتہ منگل کو داعش کے جنگجوؤں نے ایک راکٹ کے ذریعے کیمیائی مواد فائر کیا تھا اور یہ راکٹ موصل کے نزدیک واقع القیارہ کے فوجی اڈے پر موجود امریکی فوجیوں سے چند سو گز دور ایک غیر آباد علاقے میں گرا تھا۔
ترجمان نے کہا ہے کہ اس کیمیائی ہتھیار کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ابتدائی طور پر اس کا مسٹرڈ ایجنٹ کا نتیجہ مثبت رہا تھا لیکن بعد کے دو ٹیسٹ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے ہیں۔اس لیے اس کے مزید ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ”ہم مکمل طور پر اس بات سے آگاہ ہیں کہ داعش نے یہی کچھ پہلے بھی کیا تھا اور انھوں نے متعدد مرتبہ اس مسٹرڈ ایجنٹ کو خام ہتھیاروں کے ساتھ استعمال کیا تھا۔
امریکا کی قیادت میں اتحاد کے لڑاکا طیاروں نے القیارہ کے نزدیک گذشتہ جمعے کو داعش کی کیمیائی ہتھیاروں کی ایک فیکٹری پر بمباری کی تھی اور اس کو تباہ کردیا تھا۔اس ماہ کے دوران داعش کی کیمیائی ہتھیاروں کی اس طرح کی فیکٹری پر یہ دوسرا فضائی حملہ تھا۔
مسٹر جیف ڈیوس کے بہ قول داعش کی مسٹرڈ ایجنٹ تیار کرنے کی صلاحیت ابتدائی نوعیت کی ہے۔وہ بالعموم کیمیائی پاؤڈر کو تیل کے ساتھ ملا کر استعمال کرتے ہیں۔ایسے ہتھیار زیادہ مہلک نہیں ہوتے ہیں۔اس لیے ہم ان کو فوجی لحاظ سے اہم نہیں گردانتے ہیں لیکن اس کے باوجود امریکی اور عراقی فورسز کو کیمیائی حملے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ”ہم اس کو حقیقی خطرہ سمجھتے ہیں۔داعش اس کے لیے تیار ہیں اور وہ ہمارے اور عراقیوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنا چاہیں گے۔ اب ہم یہ ہر ممکن کوشش کررہے ہیں کہ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہیں۔
انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکا نے عراق کو پچاس ہزار سے زیادہ گیس ماسک مہیا کیے ہیں اور ان میں سے قریباً چالیس ہزار عراقی سکیورٹی فورسز کو دیے جائیں گے۔