شام (جیوڈیسک) شام میں اپوزیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے حامل تدمر شہر میں شدت پسند تنظیم داعش نے دوبارہ ایک بڑا حملہ کر کے سرکاری فوج کو وہاں سے بھگا دیا ہے۔ لڑائی میں سرکاری فوج کو بھانی جانی اور مالی نقصان بھی پہنچایا گیا ہے۔
دوسری جانب شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے ادارے’رصد گاہ برائے انسانی حقوق‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ داعش نے شامی فوج کی سخت ترین سیکیورٹی کے باوجود تدمر میں دوبارہ داخل ہوکر شہر کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ داعش نے ایک بار پھر تدمر شہر کے تاریخی مقامات پر حملے کرکے انہیں تباہ کرنا شروع کردیا ہے۔
انسانی حقوق آبزرویٹری کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے ’الحدث‘ ٹیلی ویژن کو بتایا کہ داعشی جنگجوؤں نے عراق سے آنے والے نئے شدت پسندوں کی مدد سے تدمر شہر پر دوبارہ قبضہ کرلیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ لڑائی کے دوران 100 شامی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس وقت تدمر کا صرف ہوائی اڈہ شامی فوج کے قبضے میں ہے۔ جمعہ کے روز تدمر سے روسی فوج بھی نکل گئی تھی۔
شامی اپوزیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ داعش نے تدمر میں سرکاری فوج کے اسلحہ کے کئی ڈپوؤں اور شہر کے شمال مغرب میں واقع اسدی فوج کی اہم تنصیبات پر قبضہ کر لیا ہے۔