موصل (جیوڈیسک) ایک ایسے وقت میں جب کہ عراقی قیادت کی فورسز موصل کے گرد اپنے حملوں میں تیزی لا رہی ہیں، دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ خوراک اور ضرورت کی دوسری چیزوں کی فراہمی کے لیے شام میں اپنے زیر کنٹرول علاقوں پر انحصار کر رہا ہے۔
ایک کی رپورٹ کے مطابق کم از کم 15 ٹرک، جن پر سبزیاں، چینی، آٹا، چاول اور دوسری اشیائے ضروریہ لدی ہوئی تھیں، رقہ سے موصل کی جانب جاتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔
موصل تین أطراف سے پیش قدمی کرتی ہوئی عراقی أفواج کے نرغے میں ہے۔ لیکن اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے لیے مغربی راستہ ابھی تک کھلا ہوا ہے، جو ایک دور افتادہ صحرا سے گذرتا ہوا شام کی سرحد تک جاتا ہے۔
عراقی اور کرد فورسز کے لیے اتنے طویل راستے پر کنٹرول کرنا بہت دشوار ہے۔ اور شام میں اسلامک اسٹیٹ کے پاس اس کے مضبوط ٹھکانوں تک جائے والے کچھ زمینی راستوں کا کنٹرول موجود ہے۔۔
موصل کو واپس لینے کی مہم شروع ہونے تک اسلامک اسٹیٹ شہر کے معاملات چلانے کے لیے عمومی طور عراق کے اندر غیر قانونی معیشت پر انحصار کرتی تھی۔ اب اسلامک اسٹیٹ موصل کے انتظامات کے لیے جنگ سے تباہ حال شام کی جانب دیکھ رہی ہے۔
موصل کی جنگ اب اپنے دوسرے ہفتے میں داخل ہو چکی ہے۔ اور بظاہر یہ دکھائی دیتا ہے کہ یہ گروپ اس شہر کے اندر اقتصادی طور پر زندہ رہنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ لیکن فوجی عہدے دار کہتے ہیں کہ ان کا خیال ہے کہ یہ صرف وقت کی بات ہے۔ یہ گروپ اپنے لیے رسدوں کی دوبارہ فراہمی سے ٕمحروم ہو جائے گا۔
کرد پیش مرگہ کمانڈر جنرل سیمع الصالی، جو اس وقت موصل کے شمال میں اگلے مورچوں پر ہیں، کہتے ہیں کہ آئی ایس کو معلوم ہے کہ وہ اگلے دو تین ہفتوں میں موصل میں مکمل محاصرے میں ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ ابھی اداعش کے پاس اپنے زیر قبضہ دوسرے علاقوں تک رسائی موجود ہے ، اس لیے وہ ان راستوں کو موصل میں رسد کی فراہمی کے لیے استعمال کررہی ہے۔ لیکن یہ راستے بھی جلد ہی کاٹ دیے جائیں گے۔