موصل (جیوڈیسک) عراق کی وزارت دفاع نے اطلاع دی ہے کہ سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے شمالی شہر موصل کے مغربی حصے میں واقع تاریخی جامع مسجد النوری کو شہید کردیا ہے اور اس کے تاریخی اہمیت کے حامل مینار کو بھی دھماکوں سے اڑا دیا ہے۔
وزارت دفاع کے مطابق داعش کے جنگجوؤں نے بدھ کی رات مسجد النوری کے ڈھانچے اور مینار کی بنیادوں پر بارود نصب کردیا تھا اور پھر دھماکوں سے مسجد کی عمارت کو مسمار کردیا ہے۔
عراقی فورسز مغربی موصل میں مسجد النوری پر قبضے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کررہی ہیں اور انھوں نے اسی ہفتے قدیم شہر میں داعش کے بچے کچھے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی لیکن داعش نے ان کے مسجد النوری کے نزدیک پہنچنے یا اس پر قبضے سے قبل ہی اس کو دھماکوں سے منہدم کردیا ہے۔داعش کا جون 2014ء سے اس تاریخی مسجد پر سیاہ پرچم لہرا رہا تھا اور اسی مسجد سے داعش کے خود ساختہ خلیفہ ابوبکر البغدادی نے اپنی حکومت کا اعلان کیا تھا۔
عراقی فورسز گذشتہ آٹھ ماہ سے موصل کو داعش سے آزاد کرانے کے لیے لڑ رہی ہیں اور ان کی یہ کارروائی عراقی کمانڈروں اور حکام کے دعووں کے برعکس کافی طول پکڑ گئی ہے۔
عراقی فورسز نے ایک سو دن کی لڑائی کے بعد جنوری میں موصل کے مشرقی حصے پر قبضہ کر لیا تھا اور اس کے بعد 19 فروری کو دریائے دجلہ کے مغربی کنارے میں واقع شہر کے حصے کو داعش سے آزاد کرانے کے لیے کارروائی کا آغاز کیا تھا۔اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق اس وقت بھی موصل کے اس حصے میں قریباً ایک لاکھ شہری موجود ہیں۔
عراقی فورسز اور داعش کے درمیان گذشتہ سال اکتوبر سے موصل میں جاری لڑائی کے دوران میں شہر سے ساڑھے آٹھ لاکھ سے زیادہ عراقی بے گھر ہو گئے ہیں ۔وہ موصل کے نواح میں قائم کیے گئے پناہ گزین کیمپوں میں رہ رہے ہیں یا ملک کے دوسرے علاقوں کی جانب چلے گئے ہیں۔