پیرس (اے کے راؤ) سکیورٹی کمشنر برائے یورپی یونین سر جولین کنگ نے خبردار کیا ہے کہ داعش کے آخری گڑھ موصل پر فتح یورپ میں 5 ہزار شدت پسندوں کی آمد کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔
خود کو دولت اسلامیہ کہنے والی شدت پسند تنظیم کے عراق میں آخری گڑھ سمجھے جانے والے شہر موصل پر فوج کے دوبارہ قبضے کی صورت میں یورپی یونین کو جہادیوں کی بڑی تعداد میں یورپ آمد کا خدشہ ھے۔
جولین کنگ کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں کی ایک قلیل تعداد بھی ایک بڑا خطرہ ثابت ہو سکتی ہے اور ہمیں اس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ دوسری جانب عراقی حکومتی افواج موصل کے جنوبی مضافات سے تقریباً 20 کلومیٹر کے فاصلے پر پہنچ چکی ہیں۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے بھی سر جولین کنگ کے اس خدشے کی تصدیق کرتے ھوئے کہا ھے کہ ’ آنے والے دنوں میں جنگجو عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ شدت پسند ان کو شہر سے فرار سے روک سکتے ہیں اور ان کے ساتھ چھپ کر فرار بھی ھوسکتے ہیں۔ دونوں ہی صورت میں احتیاط کی ضرورت ہے۔
موصل مین اس وقت 15 لاکھ افراد موجود ہیں ۔ اقوام متحدہ کو خطرہ ہے کہ اس حملے کی وجہ سے دس لاکھ عام شہری اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق عراقی فوج نے شہر کو چھوڑنے والے عام شہریوں کی جانچ پڑتال کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ شدت پسند ان میں نہ چھپے ہوئے ہوں۔ اپ یورپین یونین کو بھی اس خصوصی ٹاسک سے نبر آزما ہونے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کی ضرورت ھے۔ اقوامِ متحدہ کا مانا ہے کہ اس حملے کا نتیجہ حالیہ سالوں کی بدترین نقل مکانی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ جو یقینا” یورپ پر بھی اثر انداز ھو گا۔
آج کل یورپ میں اور خصوصا” پیرس کو گردونواح کی ہر شاہراہ پرٹریفک لائٹس پر “میں شامی ہوں” کےبورڈ پکڑے پردہ دار خواتین کی بڑی تعداد بچوں سمیت مانگتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ مہاجرین کا متوقع بحران اس صورتحال کو مزید پریشان کن کر سکتا ھے ، آج ان کھڑی خواتین سے ہمدردی کے جزبات شدت پسندوں کی آمد سے خطرے میں بھی بدل سکتے ہیں۔