واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے دعویٰ کیا ہے کہ شدت پسند گروپ ’داعش‘ کی قیادت شام میں تنظیم کے گڑھ “الرقہ” سے فرار ہونا شروع ہو گئی ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جیمز ڈیوز نے جمعہ کے روز ایک بیان میں بتایا کہ “الرقہ”عالمی اتحادی فوج کی حمایت یافتہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز کی “الرقہ” کی سمت پیش قدمی کے بعد داعش کی قیادت شہر چھوڑنے لگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے داعش کے سرکردہ رہ نماؤں کی بڑی تعداد کو شہر سے فرار ہوتے دیکھا ہے۔
داعشی جنگجوؤں کو اندازہ ہو گیا ہے کہ ان کا انجام اب بہت قریب آ گیا ہے، اس لیے وہ اپنی جانیں بچانے کے لیے بھاگ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ عالمی اتحادی فوج کی طرف سے “الرقہ” کو داعش سے چھڑانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ “الرقہ” عالمی اتحادی فوج کا عراق کے شہر موصل کے بعد دوسرا بڑا ہدف ہے۔
“الرقہ” کی طرف شامی ڈیموکریٹک فورسز نے پیش قدمی 6 نومبر 2016ء کو شروع کی تھی۔ شامی اوزیشن فورسز نے “الرقہ” آپریشن کے لیے شہر کے تمام سپلائی روٹ بند کرتے ہوئے شہر کو دوسرے مقامات سے کاٹنا تھا۔ پینٹاگان کا کہنا ہے کہ “الرقہ” میں داعش کے خلاف جاری آپریشن اپنی کامیابی کے قریب ہے۔ “الرقہ” میں داعش کے انتہا پسندوں کے پاس شہر کے جنوب مشرق کی جانب فرار کے سوا اور کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔
کیپٹن ڈیوس نے بتایا کہ “الرقہ” سے داعشی جنگجوؤں کے فرار کا راستہ دریائے فرات کے شمالی کنارے سے دیر الزور شہر کو ملاتا ہے۔ شام کی ڈیموکریٹک فورسز نے “الرقہ” کے شمالی اور مغربی اطراف میں فرار کے تمام راستے بند کردیے ہیں۔ ان اطراف میں دریائے فرات پر بنے پلوں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔