عراق (جیوڈیسک) عسکریت پسند وں سے عارضی شادی کے انکار پر داعش نے 150 خواتین کو پھانسی دے دی، پھانسی کے بعد انہیں اجتماعی قبر میں دفن کردیا۔
ہلاک خواتین میں کئی حاملہ تھیں۔ برطانوی اخبار’’دی انڈی پینڈنٹ‘‘ کے مطابق عراق کی وزارت انسانی حقوق نے دعویٰ کیا ہے کہ داعش کے عسکریت پسندوں نے مغربی صوبہ ال انبار میں لگ بھگ 150 خواتین کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ ترکش نیوز ایجنسی اناطولیہ کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں نے فلوجہ میں اجتماعی قبر میں دفن کرنے سے پہلے عورتوں پر حملہ کیا گیا تھا۔
ان عورتوں کو عسکریت پسندوں سے شادی کے انکار کرنے پر پھانسی دی گئی، ان میں حاملہ خواتین بھی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق پھانسی دی جانے والی150خواتین نے عسکریت پسندوں کی طرف سے جہاد میرج کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔ صوبے کے مغربی علاقے سے دہشت گردوں کی طرف سے دھمکیاں دی جارہی ہیں، بہت سے خاندانوں کو موت کی دھمکیا ں دے کر الوفا قصبے سے سے ہجرت کرنے پر مجبور کردیا گیا ہے۔
برطانوی اخبار دی میل کے مطابق صرف ایک عسکریت پسند نے ڈیڑھ سو کے قریب خواتین کو مار گرایا کیونکہ انہوں نے شادی سے انکار دیا تھا ابو اناساللیبی نامی عسکریت پسند نے ان کو اجتماعی قبر میں دفنانے سے قبل سب کو پھانسی دی۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ہلاک خواتین یزیدی قبیلے سے تعلق رکھنے والی تھیں، انہوں نے عارضی شادی سے انکار کردیا تھا۔ عراقی وزارت کے بیان کے مطابق فلوجہ کی ایک مسجد کو عسکریت پسندوں نے جیل میں تبدیل کردیا ہے جہاں سیکڑوں مر و خواتین کو قید رکھا گیا ہے۔ برطانوی اخبار انڈی پینڈنٹ کا کہنا ہے وہ اس کی آزاد رپورٹوں کے ذریعے تصدیق کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔