شام (جیوڈیسک) رقہ، شام میں داعش کی نام نہاد خلافت کا دارالخلافہ ہے اور اس پر حملے کا دارومدار منبج میں جاری لڑائی پر منحصر ہے۔ شدت پسند گروپ داعش کے خلاف لڑائی میں مصروف اتحاد کے اعلیٰ کمانڈر کا کہنا ہے کہ شام میں اس گروپ کے غیر ملکی جنگجووں کا مضبوط گڑھ جلد ہی شامی ڈیموکریٹک فورسز کے کنٹرول میں آ جائے گا۔
امریکی جنرل شان میک فارلینڈ نے بغداد سے ٹیلی کانفرنس کے ذریعے پینٹاگان میں صحافیوں کو بتایا کہ “منبج میں دشمن کی مزاحمت روازنہ کی بنیاد پر کم ہوتی جا رہی ہے۔” میک فارلینڈ گزشتہ ستمبر سے داعش کے خلاف لڑائی کے اتحاد کی قیادت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اتحاد اس حکمت عملی کے بارے میں بھی سیکھ رہا ہے کہ رقہ میں داعش کے خلاف لڑائی کو کیا شکل دی جائے۔
رقہ، شام میں داعش کی نام نہاد خلافت کا دارالخلافہ ہے اور اس پر حملے کا دارومدار منبج میں جاری لڑائی پر منحصر ہے۔ جنرل میک فارلینڈ کا کہنا تھا کہ “منبج ہمیں بتائے گا ہم رقہ میں کیسے لڑیں گے، جیسے کہ رمادی نے ہمیں موصل کی لڑائی کے لیے معلومات دیں۔”
2014ء میں داعش نے منبج پر قبضہ کیا تھا اور یہ شہر داعش کے غیر ملکی جنگجووں اور چوری شدہ سامان کی نقل و حمل کے لیے ایک اہم گزرگاہ کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔
عسکری حکام کئی ماہ سے اس شہر پر کنٹرول کی اہمیت پر زور دیتے آ رہے ہیں اور میک فارلینڈ کا کہنا تھا کہ داعش “کے یہاں غیر ملکی جنگجو موجود ہیں جو نہ تو بھاگے ہیں اور نہ ان کی تعداد میں کمی ہوئی۔”