کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں سال 2015 میں پولیس اور اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد تخریب کاروں کی جانب سے صفورا چورنگی کے قریب بس پر فائرنگ کی گئی۔ واقعے کی تحقیقات شروع ہوئیں تو تانے بانے داعش سے جڑتے نظر آئے۔
سانحہ صفورا میں ملوث 4 دہشت گرد قانون کی گرفت میں آئے تو انہوں نے داعش سے وابستگی کا انکشاف کیا۔ پاکستان میں داعش کی موجودگی کا علم ہونے پر ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آئے اور سندھ، پنجاب سمیت دیگر علاقوں میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہوئیں۔
جس کے بعد داعش سے تعلق رکھنے والا خواتین کا گروپ بھی بے نقاب ہوا۔ انچارج کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ دہشتگرد اور انکی بیویاں نیٹ ورک کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ مختلف کالعدم تنظیموں کی ٹوٹ پھوٹ کے بعد دہشت گرد داعش کا حصہ بن رہے ہیں، لیکن داعش کے ناسور کو ملک میں جڑیں پھیلانے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔