نیو یارک (جیوڈیسک) امریکہ کے صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ عراق کے شہر موصل کو دہشت گرد تنظیم داعش کے قبضے سے واپس لے لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ رواں سال کے آخر تک موصل سے متعلق ہم مزید پیش رفت کا مشاہدہ کریں گے۔
صدر اوباما نے عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی کے ساتھ نیو یارک میں کئے گئے دو طرفہ مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ” عابدی کے ساتھ اس وقت تک کی ہماری آخری ملاقات ایک سال قبل ہوئی اور اس دوران عراقی عوام اور سکیورٹی فورسز نے داعش کے خلاف جدو جہد میں اہم پیش رفت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عراق ،کولیشن کے رکن ممالک کے ساتھ ہم آہنگی کی شکل میں کام کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
صدر اوباما نے کہا کہ عابدی کے ساتھ ملاقات میں ہم نے موصل کو داعش سے واپس لینے سے متعلق متوقع آپریشنوں کے بارے میں بات چیت کی اور مجھے یقین ہے کہ امریکہ کی زیر قیادت داعش مخالف کولیشن فورسز ، عراق سکیورٹی یونٹوں اور پیش مرگوں کے ساتھ مشترکہ کاروائیاں کر کے شہر کو دہشتگرد تنظیم کے قبضے سے واپس لے لیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف موصل کی واپسی کے لئے ہی نہیں بلکہ اس کی تعمیر نو اور رہائشیوں کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات کے بارے میں بھی تیاری کر لی ہے۔ اور ہم گھر سے بے گھر ہونے والے عوام کو خوراک، رہائش اور فوری انسانی امداد کے حوالے سے ضروری امداد فراہم کریں گے۔
صدر اوباما نے کہا کہ عراق میں داعش کے خلاف جدوجہد کے دائرہ کار میں ابھی بہت سے اقدامات کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں ضروری وسائل کی فراہمی کے لئے ہم کانگریس سے رجوع کریں گے اور دیگر ممالک سے بھی تعاون کا مطالبہ کریں گے۔
عراق کے وزیر اعظم عابدی نے بھی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ داعش صرف عراق کے لئے ہی نہیں پوری دنیا کے لئے خطرہ ہے۔ موصل کی رہائی کے لئے جاری جھڑپوں کے موضوع پر بات کرتے ہوئے عابدی نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ چند ماہ کے اندر ہم شہر کو داعش کے قبضے سے چھڑا لیں گے۔
اس دوران عابدی نے سرکاری ٹیلی ویژن سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ عراق کی دہشت گرد تنظیم داعش سے رہائی کا وقت قریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ صلاح الدین سے منسلک شارگیت اورعنبر کے علاقوں جزیرہ ہیت اور جزیرہ رمادی کو داعش سے واپس لینے کے لئے آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے اور یہ کاروائیاں صرف ان علاقوں تک ہی محدود نہیں ہیں۔
حیدر العبادی نے کہا کہ مذکورہ آپریشنوں کے مکمل ہونے کے بعد ملک کے دوسرے بڑے اور پیٹرول کی دولت سے مالا مال شہر موصل کو داعش کے قبضے سے چھڑانے کے لئے آپریشن شروع کیا جائے گا۔