تحریر : بدر سرحدی امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سین برناڈینو میں تین مسلح افراد نے معذوروںکی دیکھ بھال کے مرکز کو نشانہ بنایا متضاد خبروں کے مطابق ا س حملہ میں بارہ ہلاک اور ٨ ،زخمی ہوئے،اور پھر حملہ آوروں میں ایک خاتون تاشفین ملک منظر پر جس کے ڈانڈے پاکستان کے شہر لیہ میں ملے افسوس اس پر کے پھر پاکستان کی بدنامی آخرش یہ لوگ کیا چاہتے …. اس سے قبل پیرس میں خون کی حولی کھلی گئی اِن واقعات کی زمہ داری داعش نے قبول کی اس وقت داعش جنگجوں تنظیم مغربی عراق اور مشرقی شام اس کا گڑھ ہے ،امریکی عراق سے نکلے تو اس نے اپنی گوریلا کار وائیاں تیز کر دیں ،گزشتہ برس کر د اور عراق میں مسیحی بھی نشانے پر رہے پیرس حملہ میں بھاری جانی نقصان ہوأ ہے جس سے دنیا خصوصاً یورپ اور امریکہ کانپ رہے ہیں ادھر پاکستان میں بھی تشویش کی لہر ہے دنیا بھر کا میڈیا ،خصوصاپاکستانی میڈیا میں داعش تنظیم انتہائی خطر ناک ہونے کے حوالے سے زیر بحث رہی ایک اہم سوال جو ہمیشہ حل طلب رہا ۔ کہ گاڑی ایندھن کے بغیر نہیں چل سکتی ،آخر انہیں اِس کے لئے سرمایہ کہاں سے اور کن ذریعوں سے پہنچ رہا۔
اب اسِ تنظیم کے ڈانڈے بھی افغانستان میںآکر ملتے ہیں ۔پہلے تو طالبان کی صورت میں نوے کی دھائی میں منظر پر آئے اس سے پہلے ،اسی کی دھائی میں میجر امیر سلطان جو بعد میں کرنل امام کے نام سے ان میں شہرت پائی اُس نے امریکا میں سبو تاژ کی تربیت حاصل کی اور ایک انٹر ویو میں کہا کے اُس ٩٥ ہزار لوگوں کو تربیت دی یہ چند سال پہلے طالبان کے بڑے معروف نام.اسی کے تیار کئے ہوئے تھے۔ کرنل امام جو ان کااستاد تھا اس کی بڑی عزت و تکریم بھی تھی مگر ایک دن تین برس ہوئے کہ انہی شاگردوں نے اسے غوا کر کے قتل کر دیا …….ابھی تک ان کا کھیل بھی جاری ہے کے اس دوران القائدہ منظر پر آئی جس نے نو ستبر دوہزار ایک میں امریکا میں خون کی ہولی کھیلی جس سے دنیا کانپنے لگی،شمال سے جنوب کی طرف اور مشرق سے مغرب کی طرف خوف کی لہر دوڑ رہی تھی ….. ،،،مگر طالبان نے سے سب سے زیادہ جانی نقصان پاکستان میں کیا ….
پچاس ہزار سے زائد سولین لوگ مارے گئے،بھارت کے ساتھ تین جنگوں میں فوج کا اتنا جانی اور مالی نقصان نہیں ہوأ جتنا طالبان کے ہاتھوں ہوأاور آج بھی اگلے دن کراچی میں دن دھاڑے دو فوجی جوانوںکو شہید کر دیا یہ صرف دو فوجی نہیں بلکہ فوج ہی ان کا تارگٹ ہے اور یہ کوئی معمولی کاروائی نہیں بلکہ فوج کے لئے وارنگ بھی،اور فوج پر حملہ کوئی پہلی دفع نہیں ،پنجاب رجمنٹ سنٹر مردان میں ،جی ایچ کیو ،کامرہ ،اور چوکیوں پر حملے ۔ایسے تجزیہ کار بھی ہیں جو آج بھی طالبان کو معصوم سمجھتے ہیں کہ ،طالبان ہوں یا القائدہ اور داعش کی طرف سے خوں ریزیاں یہ سب مغرب کی پالیسیوں کا رد ِ عمل ہے مغرب اور خصوصاامریکا کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا ہو گی ۔نظر ثانی سے کیا مراد ہے کبھی کھل کر بیان نہیں کرتے۔مغرب میں تو مانا کے مغرب اور امریکی پالیسیوں کا ردِ عمل ہے اور ہو سکتا ہے
Pakistan
مگر سوال ہے پاکستان میںاپنے مومنوں کی ہلاکتیں کس کا ردِ عمل ہے اور کیوں؟ میرے نزدیک خود کش بمبار واقعی معصوم ہوتا ہے کہ اُس کا خود کش حملہ میں ہونے والی ہلاکتوں سے کوئی مفاد وابستہ نہیں وہ قطعی نہیں جانتا کہ میں کیا کر رہا ہوں اور کس لئے ،وہ تو گویا بے ہوشی کی حالت میں اپنے تارگٹ کو نشانہ بناتا ہے لوگوں کی چیخ و پکار سننے سے پہلے ہی جنت میں داخل ہو جاتا ہے ،یہ تو ایک رائے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ایک انسان کا قتل انسانیت کا قتل ہے ۔لیکن جہا ں سے یہ پیغام ملتا ہے وہاں انسان نہیں بلکہ وہاں مومن کہا گیا لیکن پاکستان میں تو زیادہ تعداد میں مومن ہی نشانہ بنے، کوئی ہندو،عیسائی ،دہریہ یا یہودی مومن نہیں ہو سکتا،گو کہ یہ انسان ہوتے ہیں ، اور پھر یہ دعویٰ کہ یہ کام مسلمان کا نہیں مگر ،ہر خوں ریزی کے بعد کسی جہادی تنظیم کی طرف سے زمہ داری قبول کرنے کا اعلان بھی آ جاتا ہے اور ساتھ میں یہ اعلان بھی کہ مزید کاروائیاں ہونگی ، مگر آج تک ایندھن فراہم کرنے والا منظر پر نہیں آیا کہ کن ذریعوں سے اور کیسے انہیں فنڈز فراہم کئے جاتے ہیں،
روسی صدر نے یہ کہہ کر کسی حد تک مسلہ کی نشاندھی کر دی گو کہ کھل کر واضح نہیں ،اور یہ واضح ہے کہ کسی وقت یہ بھی کسی دہشت گرد گروہ کو پالنے میں مصروف رہے ہوں ،اور روس کا طیارہ مار گرائے جانے کے بعد سے روس اور ترکی کے مابین تو لفظی جنگ شروع ہو چکی ہے ۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے ترکی پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ ترکی داعش سے تیل خرید رہا ہے صدر ترکی طیب اردوان نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ روس یہ ثابت کر دے تو وہ عہدے سے استعفیٰ دے گا۔ اب روس کی طرف سے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا عندیہ انتہائی خطرناک ہے ۔ اور یہ انتہائی خطرناک صورت حال ہے جو کسی بڑی جنگ کی طرف جارہی ہے،طوفان نوح سے اس وقت کی دنیا کو نیست کرنے میں چایس دن لگے مگر اب اِس دنیا کو نابود کرنے میں محض چالیس سیکنڈ لگیں گے ،محض اتناہی کہا کہ چالیس ممالک ان کو فنڈز فراہم کر رہے ہیں
جبکہ محض فنڈ فراہم کرنا کافی نہیں دیگر سامان ِ حرب و ضرب اور تربیت بھی اہم عنصر ہیں وہ کیسے ان تک پہنچتے ہیں۔درمیانی سہولت کار کون ..؟ کیایہ جہادی تنظیمیں یہ نہیں جانتیں کہ محض روائتی ہتھیاروں اور گوریلا حملوں سے مقاصد کا حصول ممکن نہیں پھر بھی وہ اپنے معصوم معتقدوںکو مرنے پر مجبور کر رہے ہیں یہی نہیں دنیا کا امن تہ و بالا کر نے میں مصروف ہیں …. اور یہ سب کچھ جانتے ہوئے وہ دنیا کو تباہ کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیںکیوں ؟اِس لئے کہ وہ دیکھتے ہوئے نہیں دیکھتے کہ اندھے ہو چکے ہیں،مظلوموں معصوموں کی چیخ و پکار سنتے ہوئے نہیں سُنتے کہ بہرے ہو چکے ہیںاسلام تو امن کا دین ہے مگر یہ لوگ کس اسلام کے لئے دنیا کو تباہ کرنے جا رہے ہیں