واشنگٹن (جیوڈیسک) عراقی فوج کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ عراق میں داعش تیزی سے پسپائی اختیار کرتی جا رہی ہے اور اب اُس کا عراقی سر زمین کے سات فی صد سے بھی کم رقبے پر قبضہ ہے۔
برگیڈیئر جنرل یحیٰ رسول نے کہا ہے کہ 2014ء کے موسم گرما میں داعش کا زور تھا، جس کا اب چوتھائی کے قریب علاقے پر کنٹرول ہے۔ ادھر، جہادی گروپ نے عراق کے 40 فی صد سے زیادہ رقبے پر قبضہ جمایا ہوا ہے۔
رسول نے کہا کہ ’’مارچ 31 تک، گروپ محض 6.8 فی صد عراقی علاقے پر قابض تھا‘‘۔
داعش کے گروپ نے جون 2014ء میں موصل کا علاقہ ہتھیا لیا، جس کے بعد اُس کا اثر پورے خطے میں پھیل گیا؛ جب کہ گروپ نے عراق اور شام کے خطے کا ایک بڑا علاقہ قبضے میں لے لیا۔ اُس وقت سے لے کر اتحادی افواج نے داعش کے شدت پسندوں کو متعدد قصبوں اور شہروں سے نکال باہر کیا ہے۔
عراقی افواج، جسے امریکی قیادت والے اتحاد کی مدد حاصل ہے، اکتوبر 2016ءمیں ایک بڑی کارروائی کے نتیجے میں موصل پر پھر سے کنڑول حاصل کر لیا۔ جنوری میں، اتحاد شہر کے مشرقی حصے کو واگزار کرانے میں کامیاب ہوا، جسے دریائے دجلہ تقسیم کرتا ہے، جو فروری کے وسط سے موصل کے مغربی حصے کو واگزار کرنے کے لیے لڑائی لڑ رہی ہے۔
یہ دہشت گرد گروپ عراق میں اب بھی قائم، طل افار اور حاجیہ کے قصبوں پر قابض ہے، ساتھ ہی شام میں اُس کا رقہ پر قبضہ ہے، جو فی الواقع صوبے کا دارالحکومت ہے۔