اسلام آباد (جیوڈیسک) لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کا میڈیا بریفنگ کے دوران کہنا ہے کہ داعش کے لیے کام کرنے والے تمام افراد پکڑے جا چکے ہیں ، داعش کا سایہ بھی پاکستان پر نہیں پڑنے دیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے پاکستان میں داعش کے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ داعش نے دو حصوں میں پاکستان میں گھسنے کی کوشش کی ،ٹی ٹی پی کے چھے افراد نے داعش میں شمولیت اختیار کی جبکہ اسی دوران پاکستان کے مختلف علاقوں میں وال چاکنگ کی گئی لیکن قوم نے داعش کو مسترد کر دیا اس لیے اسے چھپنے کی جگہ نہ ملی۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ داعش نے میڈیا ہاؤسز پر بھی حملے کیے ، تمام حملہ آور پکڑے جا چکے ہیں ۔ دنیا نیوز فیصل آباد آفس پر حملے میں داعش پاکستان کا کمانڈر حافظ عمر ملوث تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان میں داعش کیلئے کام کرنے والے تمام افراد پکڑے جا چکے ہیں ، افغانستان میں داعش سرحد کے قریب چوکیاں بنارہے ہیں لیکن پاکستان پر داعش کا سایہ بھی نہیں پڑنے دیں گے۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے اعلان کیا کہ داعش سمیت کسی دہشت گرد کو پاکستان میں نہیں چھوڑیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم باجوہ کا کہنا ہے کہ آپریشن ضرب عضب میں 537 فوجی جوان شہید اور دو ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ۔ پاک فوج نے اس آپریشن میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے 35 سو دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا۔
ان کا کہنا ہے آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کامیابی سے جاری ہے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ آپریشن ضرب عضب کے دوران 3500 دہشت گرد مارے گئے ۔ اس دوران 537 فوجی جوان شہید جبکہ 2 ہزار 2 سو 72 زخمی ہوئے ۔
عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران بھاری اسلحہ بارودی مواد اور لٹریچر قبضے میں لیا گیا ۔ دہشت گردوں نے شمالی وزیرستان میں 21 سال جنگ کا اسلحہ و بارود جمع کر رکھا تھا۔ عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ ضرب عضب میں آئی ای ڈیز بنانے والی 7599 فیکٹریاں تباہ کی گئیں، 168 کومبنگ آپریشن ہوئے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے دوران 35310 ، راکٹس اور مارٹربم جبکہ 2841 سرنگیں برآمد کیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی میڈیا بریفنگ میں کرا چی آپریشن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا آپریشن سے دہشتگردی کے واقعات میں 74 جبکہ ٹارگٹ کلنگ گلنگ کے واقعات میں 94 فیصد کمی آئی ۔ بھتا خوری میں 95 فیصد اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں 89 فیصد کمی آئی۔
عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کراچی میں قیام امن کے لئے رینجرز کے 30 جوانوں نے قربانی دی اور بے شمار جوان معذور ہوئے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا ایم کیو ایم قائد دوسرے ملک میں بیٹھا ہے اور وہ وہاں کا شہری ہے۔ عاصم سلیم باجوہ نے کہا تشدد کے لیے اکسانے پر کافی کارروائیاں ہو چکی ہیں۔
عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے اب معاشرے میں کافی آگاہی پیدا ہو چکی ہے ، ہر شہری نے پاکستان مخالف نعروں کی مذمت کی۔