واشنگٹن (جیوڈیسک) انقرہ میں امریکی سفارت خانے نے بدھ کے روز سخت الفاظ پر مبنی ایک بیان میں ترک صدر رجب طیب اردوان کے اِس دعوے کو مسترد کیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ’’مصدقہ ثبوت‘‘ موجود ہیں کہ امریکی قیادت والی افواج داعش کی مدد کر رہی ہیں۔
سفارت خانے نے دولت اسلامیہ کے شدت پسند گروپ کے لیےداعش کا عربی مخفف استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ’’امریکی حکومت داعش کی حمایت نہیں کرتی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’امریکہ نے نا تو ماضی میں داعش کو تشکیل دیا نا ہی اس کی مدد کرتا ہے۔ یہ دعویٰ کہ حکومتِ امریکہ داعش کی حمایت کر رہی ہے، درست نہیں‘‘۔
اردوان نے منگل کے روز امریکی قیادت والے اتحاد پر الزام لگایا تھا کہ وہ نا صرف داعش کی پشت پناہی کر رہا ہے، بلکہ ترکی کے اندر اور باہر سرگرم کرد باغیوں کے دھڑوں کی مدد بھی کی جا رہی ہے۔
اردوان کے بقول، ’’وہ ہمیں داعش کی مدد کا الزام دیتے تھے۔ اب وہ دہشت گردوں کی مدد کر رہے ہیں، جن میں داعش اور کرد باغی گروہ شامل ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’یہ بالکل واضح ہے۔ ہمارے پاس تصاویر، فوٹو اور وڈیوز کے ساتھ مصدقہ ثبوت موجود ہیں۔
امریکی سفارت خانے نے، اردوان کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ ترک ذرائع ابلاغ میں امریکی قیادت میں شام میں اتحاد اور داعش سے متعلق ’’کافی غلط فہمی گردش کر رہی ہے۔
ایک طویل عرصے سے شام میں کرد افواج کے لیے امریکی حمایت پر تنقید کرتا آیا ہے، جو داعش کے خلاف صف آرا امریکی قیادت والے اتحاد کا حصہ ہیں۔ ترکی اُن افواج پر الزام لگاتا رہا ہے کہ وہ ترکی کے اندر کرد باغیوں کی مدد کر رہی ہیں، جو 30 سال سے زیادہ مدت سے حکومتی افواج سے لڑتے رہے ہیں۔
اپنے بیان میں، امریکی سفارت خانے نے کہا ہے کہ امریکی افواج کرد دھڑوں کو اسلحہ فراہم نہیں کرتیں۔
سفارت خانے نے کہا ہے کہ ’’امریکی حکومت ’وائی پی جی‘ یا ’پی کے کے‘ کو ہتھیار یا بارود فراہم نہیں کرتی۔
امریکی اہل کار نے منگل کے روز اردوان کے بیان کو ’’مضحکہ خیز‘‘ قرار دیا۔
واشنگٹن میں محکمہٴ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’مجھے نہیں معلوم کہ ایسی باتیں کہاں سے آتی ہیں۔