اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ داعش سے چھٹکارا پانے کیلئے طالبان واحد اور بہترین آپشن ہیں۔ غیر ملکی جریدے کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن اور استحکام خطے کے لیے ناگزیر ہے، افغانستان تمام ہمسایہ ممالک کے لیے اہم ترین تجارتی گزرگاہ ہے، وسط ایشیائی ممالک افغانستان کےراستے پاکستان تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں، پاکستان افغانستان کا ہمسایہ ملک ہے، وہاں کے حالات ہم پر اثرانداز ہوتے ہیں، ہم کسی کا ساتھ نہیں دے رہے ، ہم امن کی بات کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں افغانوں کو مختلف قسم کے مسائل کا سامناہے، امریکی فوج کے انخلا کے بعد افغانستان میں انسانی بحران کا خدشہ پیدا ہوا، افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت آچکی ہے، جو افغانستان میں صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کررہی ہے، صورت حال پر قابو پانے کے لیے طالبان کو موثر اقدامات اٹھانا ہوں گے، افغانستان میں مضبوط طالبان حکومت دہشت گرد تنظیموں سے نمٹ سکتی ہے، داعش سے چھٹکارا پانے کیلئے طالبان واحد اور بہترین آپشن ہیں، دنیا کو افغانستان کے ساتھ ہر صورت بات چیت کرنی چاہیے، افغانستان میں صورتحال کشیدہ ہوئے تو اثرات بہت دورتک جائیں گے۔ طالبان نے 20 سال بعد حکومت سنبھالی ہے، طالبان نے خواتین کے تعلیم سے انکار نہیں کیا بلکہ شرعی طریقے سے حصول کی بات کی، طالبان نے واضح کیا ہے وہ تعلیم ، خواتین کے حقوق اور دیگر مسائل کو حل کریں گے، افغانستان کی آدھی سے زائدآبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے، پاکستان چاہتا ہے دنیا کے دیگر ممالک افغان عوام کو تنہا نہ چھوڑے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکا نے 20 سال افغانستان میں رہ کر دیکھ لیا کہ مسائل کا حل کیا ہے، اشرف غنی کی حکومت اور ان کےسیکیورٹی فورسز آج کہاں ہیں؟ امریکا نے اشرف غنی حکومت اور سیکیورٹی فورسز پر بھاری سرمایہ کاری کی، کابل میں کرپٹ حکومت کی وجہ سے ہی طالبان کو شہرت ملی، 3 لاکھ افغان فوجیوں نے لڑے بغیر ہتھیار ڈالے، امریکا کو افغانستا ن کی صورتحال سے دھچکہ لگا، امریکی عوام کو افغانستان کی اصل صورتحال سے گمراہ رکھا گیا، امریکی اس وقت صدمے میں ہیں، میرا خیال نہیں کہ وہ ابھی صورت حال کو ہضم کرپائے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مقبوضہ کشمیر سب سے بڑا حل طلب مسئلہ ہے، کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قراردادیں منظور ہوئی ہیں، ہم محض یہ بات کررہے ہیں کہ کشمیریوں کو ان کا جمہوری حق دیا جائے، مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اب وہاں باہر سے لوگوں کو کشمیر میں آباد کررہے ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دنیا میں نیوکلیئر فلیش پوائنٹ پاکستان اور بھارت ہیں، بھارت اور پاکستان کے درمیان 3جنگیں ہوچکی ہیں، حالیہ برسوں مین جوہری ہتھیاروں کی وجہ سے ہی دونوں ملکوں میں جنگیں نہیں ہوئیں، مقبوضہ کشمیر میں خود کش حملے میں بھارتی فوجی مارے گئے، بھارت نے پاکستان پر جو الزامات لگائے ان کےثبوت فراہم نہیں کیے، ہم نے انہیں کہا کہ ہمیں ثبوت فراہم کئے جائیں ہم خود انہیں سزا دیں گے، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا لیکن خود قسمتی سے اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، پاکستان نے بھی بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا۔