اشنگٹن (جیوڈیسک) یوں تو داعش کے پرتشدد واقعات اور دھمکیوں کی خبریں روز ہی سامنے آتی ہیں لیکن اب اس کی جانب سے سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر کے شریک بانی اور ملازمین کو مبینہ دھمکیاں دی گئی ہیں جس کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
این بی سی اور بزفیڈ نامی نیوز ویب سائٹس نے کے مطابق داعش کے حامیوں نے ٹوئٹر اور اس سے وابستہ مفادات پر حملے کرنے سمیت ملازمین کو بھی قتل کی مبینہ دھمکیاں دی ہیں جب کہ داعش کی جانب سے ٹوئٹر کے شریک بانی جیک ڈور کو بھی دھمکی دی گئی ہے۔
دوسری جانب ٹوئٹر کی طرف سے اس سے متعلق جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہےکہ ان کی سکیورٹی ٹیم متعلقہ افسران کے ساتھ مل کر ان دھمکیوں کی تحقیقات کررہی ہے تاہم ٹوئٹر کے متعلقہ افراد کی جانب سے اس کی کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی جب کہ جیک ڈور سی نے بھی اس پیغام پر رد عمل دینے اور اسے آگے بڑھانے سے گریز کیا ہے۔
ٹوئٹر کو ملنے والے مبینہ پیغام میں داعش کا کہنا تھا کہ تم انٹرنیٹ پر ورچول (مجازی) جنگ کررہے ہو جب کہ ہم اصل جنگ چھیڑیں گے کیونکہ ہمارے منع کرنے کے باوجود ٹوئٹر کی جانب سے ہمارے اکاؤنٹ بند کیے گئے اور ہم ہمیشہ واپس بھی آئے، اس لیے یہ جنگ ٹوئٹر کی جانب سے شروع کی گئی ہے جس کے جواب میں تمہیں اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔
واضح رہے کہ داعش جیسی تنظیمیں اپنے پیغام کے لیے فیس بک اور ٹویٹر پر انحصار کرتی ہیں جس میں وہ اپنی سرگرمیوں سے متعلق ویڈیوز ان پر جاری کرتی ہیں جنہیں تیزی کے ساتھ آگے بھی بڑھایا جاتا ہے لیکن ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا نیٹ ورک اداروں نے ان کی پرتشدد ویڈیوز کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹادیا ہے جن میں گردن زنی کی ویڈیوز بھی شامل ہیں اور ٹویٹر کمپنی کے مطابق وہ اب تک داعش اور اس سے وابستہ دہشت گرد تنظیموں کے ہزاروں اکاؤنٹس ختم کرچکی ہے۔