یمن (جیوڈیسک) آثار قدیمہ کو تباہ کرنے کے حوالے سے اب تک دولت اسلامیہ “داعش” دنیا بھر میں بدنام ہوئی مگر اب تاریخی اور ثقافتی جرم میں “داعشی” اکیلے نہیں بلکہ یمن کے ایرانی پروردہ حوثی باغی بھی ان کےنقدش قدم پرچلتےہوئے تاریخی آثارقدیمہ کو تباہ کررہے ہیں۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ نے یمن میں حوثی باغیوں کے ہاتھوں “تاریخ کی مسماری” کے شواہد جمع کئے ہیں اور ایک رپورٹ میں حوثیوں کے ہاتھوں تاریخی مقامات اور آثار قدیمہ کو نقصان پہنچائے جانے کے واقعات کی تفصیلات جمع کی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے حوثی شدت پسندوں کو یمن میں آثار قدیمہ کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ حوثی شدت پسندوں نے تاریخی مقامات اورآثار قدیمہ کے مراکز کو فوجی کیمپوں اور چھائوںیوں میں تبدیل کررکھا ہے۔
“سٹی زن” نامی انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ یمن کے آثار قدیمہ کو زیادہ نقصان حوثیوں کی طرف سے انہیں فوجی اور جنگی مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے پہنچا ہے۔ تنظیم نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ یمن کی تہذیب وثقافت کے دشمن حوثیوں کے ہاتھوں آثار قدیمہ کی مسماری اور ان کی تباہی روکیں۔
رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ حوثی باغیوںنےتاریخی مقامات اور آثار قدیمہ کو سب سے زیادہ صنعاء، عدن اور مآرب میں پہنچایا ہے۔ باغیوں نے اپنی انتقامی کارروائیوں میں بزرگ ہستیوں کے مزرات اور عبادت گاہوں کو بھی معاف نہیں کیا۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ یمن میں آثار قدیمہ کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پراقدامات کی ضرورت ہے۔