ہم دعا کرتے رہے وہ دغا پڑتے رہے اک نقطے نے محرم سے مجرم بنا دیا
ہم مذاکرات مذاکرات الاپتے رہے وہ اسکو مذاق رات سمجھتے رہے ۔ ہماری فوج کے ہاتھ سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے بندھے رہے وہ ہماری فوج کی اسی مجبوری کی وجہ سے موج کرتے رہے ۔ اور اس حد تک چلے گئے کہ انسانی لاشوں کی حرمت اور تقدس تک کا خیال نہ رکھا ۔ ہم سمجھتے تھے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو ہماری امریکی جنگ میں شمولیت کی وجہ سے خفہ تھے ایک رد عمل تھا اس تاریخ کا جو ان قبائلی علاقے کے لوگوں کے ساتھ روا رکھی گئی ہے ، اس نظام کے خلاف کے اٹھنے والی آواز ہے جس نے لوگوں کے حقوق کو غصب کیے رکھا ہے ، سالہا سال عدالتوں میں چلنے والے مقدمات کے خلاف ایک آواز لیکن یہ تو اسلام کے نام پر فتنہ بلکہ فتنہ عظیم ہے۔ انسانی خون کے پیاسے درندے ہیں بلکہ درندے پھر بھی تھوڑا سا لحاظ کرتے ہیں انھوں نے تمام حدیں ہی پار کر دی ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں اقبال نے کہا تھا کہ ” جہاد ملا فساد فی سبیل اللہ ”
کسی نے سچ کہا ہے کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ۔ پاکستان کے عوام کی اکثریت ان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت میں تھی لیکن جس درندگی کا مظاہرہ ان شدت پسندوں نے ایف سی اہلکاروںکو قتل ( شہید ) کر کے اور انکی لاشوں کی بے حرمتی کر کے کیا ہے اسکے بعد ان مذاکرات کی کو ئی اہمیت نہیں ۔ یہاں جو بات پرویز رشید نے کی ہے بھارت نے ہمارے جنگی قیدیوں کے ساتھ وہ سلوک نہیں کیا جو شریعت کے نفاذ کے ان دعوے داروں نے کیا ہے ۔ آج مجھے وہ تمام لوگ قصور وار نظر آرہے ہیں جنہوں نے ان کی پرورش میں اپنا اپنا حصہ ڈالا ان اہلکاروں کی لاشوں کی بے حرمتی پر وہ تمام کے تمام لوگ برابر حصہ دار ہیں جنہوں نے اس عفریت کو پالا ۔ جنہوں نے ان غیر ریاستی عناصر کو اپنے اثاثے ظاہر کیا ۔ میں مانتا ہوں کہ ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں ۔ ہم نے لوگوں کو انکے حقوق دینے میں مجرمانہ حد تک غفلت کا مظاہر ہ کیا ہے ، اسلام کی تعلیمات میں سب سے اہم تعلیم کو پھیلانے میں ہم نے وہ کردار ادا ہی نہیں کیا جو ہمیں کرنا چاہئے تھا ، ہماری نیت کبھی بھی سودی نظام کو ختم کرنیکی نہیں رہی لیکن ہم نے اسلام کی خدمت بھی بہت کرنے کی کوشش کی ہے ہم نے ہر فورم پر فلسطین کی حمایت کی اور آج تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا۔
ہم نے افغانستان کے معاملات میں مداخلت تو کی لیکن ہم آج بھی لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دیے ہوئے ہیں اور ان افغان مہاجرین کی وجہ سے ہم اپنی معاشرت اور معیشت دونوں کا نقصان کر بیٹھے ۔ ہمارا کشمیر کے ساتھ سوائے مذہب کے اور کوئی رشتہ نہیں ہم نے آج تک کشمیر کی وجہ سے اپنے پڑوسی بھار ت کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں کیے او ر تین جنگیں بھی لڑ چکے ہیں جسکی وجہ سے ہمیں اپنے وسائل کا ایک بہت بڑا حصہ اپنے دفاع پر خرچ کرنا پڑا۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر قائم ہوا اور ہماری قوم نے اسلام کے لیئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں ۔ ہمارا آئین مکمل طور پر اسلامی اور سرکاری مذہب اسلام ہے۔ ہم اسلامی دنیا کو اکٹھا کرنے کی کوشش وقتا فوقتا کرے رہتے ہیں جسکا خمیازہ ہمیں بھگتنا بھی پڑتا ہے ۔ ہم چیچنیا کے مسئلے کی وجہ سے روس سے تعلقات بھی بہتر نہیں بنا سکے۔ اسلام کے نام پر بننے والا یہ ملک آج دو ” اسلامی ممالک ” باہمی چپقلش کا گڑھ بن چکا ہے۔
Islam
یہ وہ چیدہ چیدہ کام ہیں جو ہم نے اسلام کی خدمت کی غرض سے کیئے ہیں اور اسکے باوجود بھی ہم پر امریکی پٹھو ہونے کا الزام اور گلیوں محلوں میں قتل عام کہاں کی انصافی ہے ۔ میرا ان شریعت کے نفا ذ کے دعویداروں سے صر ف اتنا کہنا ہے کہ چلیں ہم امریکی پٹھو ہیں مگر آپ کیا ہیں ؟ اسلام کے نام پر قتل عام کرنے والے ، شریعت کے احکامات سے نابلد ہونے کے باوجود بھی شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کرنے والے ، انسانی سر کاٹ کر انکی لاشوں سے فٹ بال کا شوق پورا کرنے والے ، انسانی لاشوں کو گاڑیوں سے ایسے اٹھا اٹھا کر نیچے پھینکنے والے جیسے کسی جانور کو بھی کسی حقیقی مسلمان کو پھینکنے کی ہمت نہیں ہوتی ، ان ممالک سے جو ہمارے دشمن ہیں سے ار بوں روپے ملک میں بدامنی پھیلانے کی مد میں وصول کرنے والے ،جناب ملا فضل اللہ میں جس اسلام کو جانتا ہوں اس میں ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل بتایا گیا ہے ، کسی ایک انسان کی جان کو بچانا پوری انسانیت کو بچانا بتایا گیا ہے ، میں اس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی سے متاثر ہوں جو اپنے اوپر کوڑا پھینکنے والی عورت کی بھی تیمارداری کے لیئے جاتے تھے ۔ جو اپنے سگے چچا حضر ت حمزہ کا خون بھی معاف کرتے ہیں جو فتح مکہ کے موقع پر اپنے تمام مخالفین کے لیئے عام معافی کا اعلان کرتے ہیں۔
اب مجھے آپ بتائیں کہ آپکا اسلام افضل ہے یا آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسلام ؟ ہمیں کونسی شریعت کا نفاذ کرنا جو تاجدار دو جہاں نے بتائی ہے یا جو آپ نافذ کرنا چاہتے ہیں ؟ ہمیں خدا کے حکم کے مطابق اسلام میں داخل ہونا ہے یا بقول آپ لوگوں کے دین میں داخل ہونا ہے ؟ اگر آپ مجھ سے زبردستی اپنا اسلام قبول کروانا چاہتے ہیں تو معذرت کے ساتھ میں ایسا اسلام قبول نہیں کرونگا میں اپنے آپکو غیر مسلم ، مرتد ، امریکی پٹھو وغیرہ کہلوانا پسند کروںگا ۔ اب ایک فیصلہ آپکو کرنا ہے کہ آپ اسی طرح اسلام نافذ کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا ایک قدم آگے بڑھ کر اپنے تمام مطالبات سے دستبردار ہوتے ہوئے مسلح جدو جہد ختم کرنے کا اعلا ن کرکے اسلام کی خدمت کرتے ہیں ۔ میں ان خود کش حملہ آوروں سے بھی کچھ کہنا کہتا ہوں جنکو حوروں کا تصور دے کر اس طرح کے حملوں کے لئے تیار کیا جاتا ہے کہ حوریں ایک حساب کا دن جسکو قیامت کہا جاتا ہے کے بعد جنت میں ملتی ہیں موت اور اس دن کے درمیان ایک اور جہاں ہے جسکا نام عالم برزخ ہے وہا ں کوئی حور نہیں ملتی ۔ اس طرح کے خیالات آپکا روز محشر پر سے یقین اٹھا دیتے ہیں جو کہ اسلام کا بنیادی جزو ہے۔
میں نہیں سمجھتا کہ ان حوروں نے اپنی زندگی میں کوئی قصور کیا ہوگا کہ اتنے ظالم خیالات رکھنے والوں کے پلے انھیں باندھ دیا جائے یہ نہ ہو کہ ‘ ‘ عمر بھر جنت کے شوق میں پی نہیں مرنے کے بعد بھی جہنم نصیب ہوا ” میں یہاں اپنی حکومت ، حزب اختلاف اور اپنی فوج سے بھی کچھ کہنا چاہتا ہوں کہ جلد کوئی فیصلہ کریں اور اگر آپریشن کرنا ہی ہے تو پھر وہ آپریشن ہونا چاہئے بلی چوہے کا کھیل نہیں اور اسکو منطقی انجام تک پہنچائے بغیر واپس نہیں آنا چاہئے ورنہ آپ بھی ان خاندانوں کے خون میں برابر کے مجرم ہونگے اور آپ سے بھی اس دن کے جسکا وعدہ ہے باز پرس ہوگی اب یہی اصول آپ بھی لاگو ہوتا ہے کہ کیا آپ بھی اس دن پر ایمان رکھتے ہیں یا نہیں ۔۔۔ یہ لوگ ایمان رکھیں یا نہ رکھیں مگر ہماراایمان ہے اس دن پر وہ دن کہ جسکا وعدہ ہے ہم دیکھیں گے لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے۔
Zahid Mehmood
تحریر: زاہد محمود ( ٹیکسلا ) zahidmuskurahat1122@gmail.com 03329515963