سابق ڈچ سیاستدان نے اسلام قبول کر لیا

Joram van Klaveren

Joram van Klaveren

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم

گرچہ ،آج بھی حسب ِمعمول میری میز پر اخبارات کا انبار ہے، ہر خبر چیختی ،چلاتی ،للچاتی ،بل کھاتی میرے سامنے محورقص ہے۔ میری ایک نظرِ خاص کی طلب گار ہے۔ مگر آج جی اِن سیاسی گرماگرم چلبلی خبروں کے علاوہ ذرا کچھ ہٹ کر لکھنے کو چاہ رہاہے، آخر کار کافی دیر بعد ایک خبر پر نظرگئی اور مطلوبہ خبر ملی تو پھر ایک پل بھی نہ رہاگیا یوں آج کامیرا کالم سیاست سے ہٹ کر ہے، اُمید ہے کہ میرے پڑھنے والوں کو متاثر کرے گا۔اسلام زندہ با د ہے ، اسلام زندہ باد رہے گا،اسلام کل بھی زندہ تھا اور اسلام آج بھی زندہ ہے ،ہم نہ ہوں گے ہمارے بعد بھی اسلام زندہ رہے گا،کچھ عرصہ قبل تک جورام وین کلیورن کا نام اسلامی دنیا میں نفرت کی علامت سمجھاجاتارہا ہے(مگر اَب ایسا نہیں ہے) کیوں کہ کلیورن کا تعلق اِسی اِنتہا پسند مسلم مخالف جماعت سے تھا ؛جس کے سربراہ کیرٹ ویلڈرز نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا اعلان کیا تھا، پچھلے دِنوں غیر ملکی میڈیاکے مطابق ڈچ ریڈیو سے گفتگو میں جورام وین کلیورن نے ایک انکشاف میں کہا کہ وہ اسلام مخالف کتاب لکھ رہے تھے ۔جب اِن پر اسلام کی حقانیت آشکار ہوئی ،تو اِن کا دل بدل گیا۔ڈچ میڈیا کےمطابق فریڈم پارٹی کے سابق رُکن اسلام کے سخت مخالف تھے اور کئی مواقع پر اِنہوں نے اسلامی تعلیمات اور قرآن کے خلاف بیانات بھی دیئے۔

جبکہ یہ حقیقت ہے کہ آج ایمسٹرڈیم سے آنے والی خبر دنیا میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی ہے؛ خبر کے مطابق ہالینڈ کی مسلمان مخالف اِنتہا پسندجماعت کے سابق رُکن جورام وین کلیورن نے اسلام قبول کرلیا ہے ، دراصل یہ خبر حقائق پر مبنی ہے اوراَب ہمیں اِس پر یقین کرلینا چاہئے کہ جورام وین کلیورن مسلمانوں کی صف میں شامل ہوگئے ہیں، یہ اسلام اور مسلمانوں کی کامیابی ہے۔ یہی حقیقت ہے کہ اسلام کی حقیقت کے مخالفین اِس کی حقیقت کو تسلیم کرکے دائرہ اسلام میں تزک ُاحتشام سے شامل ہوکر اپنے پچھلے گناہ اور گناہ آلود زندگی کا زنگ صاف کرکے پورے کے پورے اسلام کے پیروکار بن کر اسلام کی خدمت کا عہد اٹھارہے ہیں۔یہ اسلام کی حقانیت ہی تو ہے کہ قبولِ اسلام کے بعد نومسلم جورام وین کلیورن نے ماضی میں اسلام اور قرآن پاک سے متعلق اپنے سابقہ بیانات پر شرمندگی کا اِظہار بھی کیا ہے۔

اُنہوں نے نمدیدہ لہجے اور ندامت کے ساتھ کہا ہے کہ یہ پی وی وی کی پالیسی تھی کہ جو چیز بھی غلط ہوا سے کسی نہ کسی طرح اسلام سے جوڑا جائے،یہاں واضح رہے کہ جورام وین کلیورن سے قبل فریڈم پارٹی کے ایک سابق رُکن آرنودوین دورن بھی اسلام قبول کرچکے ہیں، آج کل اسلام کی تبلیغ کے لئے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔بیشک ،اِس سے اِنکار نہیں کہ دین اسلام جو دین فطرت بھی ہے ، جس کی تعلیمات اور اِس کے پیروکاروں کی ہر سانس ہر گھڑی ذکرِ اللہ اور ذکر رسولﷺ سے ترہے ، جن کی محبت اور خلوص سے لبریز قول و فعل سے زمین کا چپہ چپہ منور ہے۔ بیشک، اِسلام کی روشنی سے بنی نوع بھٹکے ہوئے اِنسا نوں کو دائمی روشنی مل رہی ہے، لوگ اسلام کے پرچم تلے جمع ہوکر ایک خدا، ایک رسولﷺ ، ایک قرآن کے احکامات کا علم تھامے ساری دنیا کو اپنے اخلاق ، محبت اور خلوص سے فتح کررہے ہیں ۔ جِسے اسلام کی روشنی نصیب ہورہی ہے۔ وہ اپنی دنیا اور آخرت کوگل وگلزار بنا رہا ہے ۔

آج حقیقت اور سچ سے د ور ہوتے لوگ اسلام کی سچائی اور حقیقت کی جانب تیزی سے پلٹ رہے ہیں،اَب حقیقت یہ ہے کہ حقیقت کو نہ ماننے والے بھی اِسے ماننے لگے ہیں، دراصل حقیقت یہ ہے کہ دنیا شیطان کے چنغل سے آزادی چاہنے کے لئے بیتاب ہورہی ہے۔ وہ سمجھنے لگی ہے کہ دنیا کو ادیان ، مذاہب ، فرقہ پرستی ، کالے ، گورے، امیراور غریب کی لڑائی میں جھونکنے والا شیطان ہے؛ جو اِنسانوں کو بہکا کر دنیا میں انارگی پھیلا کر اِنسانوں کے خون سے اپنی پیاس بجھاتا ہے، اور اِنسانیت کا بیڑا غرق کرکے پچھتانے کے لئے چھوڑدیتا ہے، حقیقت کی تلاش کی متلاشی بھٹکے ہوئے اِنسانوں کو حقیقت کا حصول اِنہیں حقیقت کے قریب کررہاہے۔

یوں دینِ اسلام اور پُرنور خوبصورت مسلمانوں کی شکل میں بہت سے اِنسانوں کو اِسلام اور اِس کی تعلیمات سے اسلام کو سمجھنے کا موقعہ مل رہاہے۔ اِس طرح اسلامی حقیقت کو اپنا جامع حقیقی حق ملنے لگاہے ، اگر یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہاتو عنقریب ساری دنیاایک اللہ ، ایک رسولﷺ اور ایک قرآن ، اسلام اور مسلمانوں کی حقیقت کے حقیقی رنگ میں رنگ جائے گی ، اور چاردانگِ عالم میں دینِ اسلام کا ڈنکا بجے گا ، دنیا شیطان اوراِس کے فتنہ پرور چیلے چانٹوں سے چھٹکارہ پالے گی ،یوںہر طرف اللہ اکبرکے نعرے بلند ہوں گے اورپوری دنیامیں امن و آشتی کا بول بالا ہوگا ۔

اِسی کے ساتھ ہی اُدھر عرب ٹی وی کے مطابق ابوظہبی کے تاریخی دورے کے موقع پر رومن کیتھولک چرچ کے روحانی پیشواپوپ فرانسس نے اپنے کسی عرب ملک کے پہلے دورے میں اِنسانی برادری کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ کسی بھی دین کے نام پر تشدد کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتاہے اور اِس کی تردید کے بغیر مذمت کی جانی چاہئے ،اِنسانی برادری کو جنگ کے ہر نعرے اور ہر لفظ کو مسترد کردیناچاہئے،اُنہوں نے التماس بھرے مگر ساتھ ہی مایوس کن لہجے میں یہ بھی کہاکہ ”ہمیں یا تو مل جل کر مستقبل کی تعمیر کرناہوگی یا پھر ہمارا کوئی مستقبل نہیں ہوگا ، اَب یقیناوقت آگیاہے کہ مذاہب زیادہ حوصلے اور دلیری کے ساتھ اپنا فعال کرداراداکریں اور وہ کسی لاگ لپٹ کے بغیر اِنسانی خاندان کی مدد کریں۔

مصالحت، اُمید کے وژن اور امن کی ٹھوس راہوں کے لئے اِس کی صلاحیت میں اضافہ کریں“ ہائے رے ، کاش پوپ فرانسس اپنے خطاب میں اپنے لوگوں کے کان میں یہ بھی پگھلا کر اُنڈیل دیتے کہ آزادی اظہار رائے کے نام پر کسی مُلک کے شہریوں کو اسلام جیسے مقدس دین کی مقدس ہستیوں کی توہین کی بھی اجازت نہیں ہے وہ اِس موقع پر یہ بھی کہہ دیتے کہ” آج اِس موقع پر میں یہ بھی برملا اعلان کرتا ہوں کہ اگر آئندہ ہالینڈ سمیت کسی بھی مُلک کے شہریوں کی طرف سے آزادی اِظہار رائے کی آڑ میں مقدس ہستیوں کے گستاخانہ خاکے بنائے گئے پھر دنیا میں نفرت کی آگ بھڑکائی گئی تو دیگر ممالک خطاکار مُلک اوراِس کی حکومت اور اِس کے شہریوں کے خلاف پوری قوت سے اعلان جنگ کردیں گے تاکہ دوبارہ کوئی ایسی غلطی کا مرتکب ہوکرمذاہب کی مقدس ہستیوں کی توہین کرکے دنیا کے امن اور سکون کو کوئی خطرات سے دوچار نہ کرنے پائے ، پوپ فرانسس کا ابوظہبی کادورہ تاریخی ضرور ہے مگر اَب دیکھنا یہ ہے کہ اِس کے مسلم دنیا سمیت یورپی ممالک پر کتنے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں یہ تو آنے والے وقت میں لگ پتہ جائے گا مگر اِتنا ضرور ہے کہ کسی بھی پوپ کا یہ پہلا دور ہ تھا جس سے دونوں جانب اچھی اُمیدیں پیدا ہوگئیں ہیں اللہ کرے کہ ایساہی ہو جیسا کہ دنیا کو امن و آشتی کا خواب دیکھنے والے سوچ رہے ہیں۔ دُعا ہے کہ اِس خواب کی ضرور اچھی اور حوصلہ افزاءتعبیر ملے ، ورنہ یہ خواب بھی بغیر تعبیر کا خواب ہی رہے گا۔ (ختم شُد)

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com