ابد تک نور پھیلا تی رہے گی ان کی روشنی ۔ایسے چراغ جلا کر رکھ گئے ہیں کربلا والے ،حضرت امام حسین نے نیزے پر قران پاک کی تلاوت کی اور کچھ اس طرح سے اسلام کا چراغ روشن کر دیا کہ جس کو کو ئی طوفان نہ بجا سکا نہ بجا سکے گا ،تا قیامت اسلام زندہ باد حسین زندہ باد کی آواز پوری دنیا میں گونج رہی ہے اور گونجتی رہے گی ،نواسہ رسول ﷺ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے میدان کربلا میں شجاعت و بہادری اور تسلیم ورضا کی تاریخ رقم کی ہے کہ جس کی مثال دنیا زمانہ کے بس میں نہیں ،آپؓ نے اپنے خون جگر سے شجر اسلام کی ایسی آبیاری فرمائی اور ابدی چراغ روشن کئے کہ جو قیامت تک اپنی ضوفشانیاں بکھیرتے رہیں گے۔واقعہ کربلا قیامت تک آنے والی سلمان نسلوں کیلئے مینا نوا ہے۔
حضرت امام حسین عالی مقام نے اپنی اور اپنے خاندان کی قربانی دیکر اسلام کو قیامت تک زندہ کر دیا ہے ،حضور نبی کریم ؐنے جب امام حسینؓ کو پیدائش کے بعد گود میں لیا تو آپ خوش ہوے اسی دوران حضرت جبرائیل تشریف لائے اور حضور ؐ کی خدمت میں عرض کی کہ اللہ پاک کا کہنا ہے کہ یہ بچہ میدان کربلا میں شہید ہو گا ،لیکن حضور ﷺ نے کوئی سرگوشی یا اللہ پاک کی بارگاہ میں کوئی التجاہ نہیں کی ،میدان کربلا میں 9محرم کو امام حسینؓ نے عام اعلان کر دیا تھا کہ کل 10محرم کو میری شہادت ہو گی،شہیدان کربلا کی انمول قربانیوں بے مثال جانثاروں قابل تقلیدجراتوں اور داستانوں کو تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکے گی،پیام کربلا یہ ہے کہ اے مسلمانوں آج پھر حسین کی طرح اٹھواپنی قلت پر توجہ دیئے بغیر خدا کی طاقت پر بھروسہ رکھو جس طرح ہر زمانے میں حسینیوں نے ثابت کیا کہ جو بھی انسان اللہ پاک کے توکل پر ڈٹ جائے تو یزید تو کیا دنیا کی کوئی بھی طاقت اس کو شکست نہیں دے سکتی ۔کربلا تریخ ایک منفرد درس گاہ ہے ،اس کا پیغام آفاقی نوعیت کا ہے۔
اس درس گاہ میں درس لینے کیلئے سن وسائل زبان و مکان رنگ و نسل کی قید نہیں بلکہ بہ شعور انسان شجاح اور حر انسان اس سے درس لے سکتا ہے، اپنی تشنہ روح کو سیراب کر سکتا ہے،کیا کربلا ایک دن کی جنگ کا نام ہے ؟نہیں کربلا ایک تحریک انبیاء کاتسلسل ہے ،کربلا حق و باطل کے معرکہ کا نام ہے ،کربلا دین کی خاطر سب کچھ قربان کر دینے کا نام ہے، کربلا اپنے جوان بیٹے کو قربان اور ایک ننھے پھول کو راہ خدا میں دینے کا نام ہے ،کربلا حق کی خاطر سر کٹوا دنے کا نام ہے ۔کسی نے حسین کی شان میں کمال لکھاہے
سجدے تو سب نے کیے تیرا نیا انداز ہے تو نے وہ سجدہ کیا جس پر خدا کو ناز ہے
کربلا حق کی خاطر عزت و ناموس کی اسیری کا نام ہے ، کربلا نے دنیا کو سکھایا کہ کس طرح سر کٹا کر سر بلند ہو جاتا ہے اور کس طرح اپنی جان دیکر بھی باطل کو اس کے ارادوں میں ناکام بنا دیا جاتا ہے ،آج دنیا کے ظالم کربلا کا نام سن کر کانپنے لگتے ہیں اور سلاطین ظلم و جور کی دستاروں سے دھواں بلند ہونے لگتا ہے کہ کربلا درحقیقت نام ہے تخت شاہی کو نابود کر دینے والے اس مفہوم کا جو مستضعف اور مقہور انسانیت کے زخموں کا مرہم ہے اور اس کے حقوق کو پامال کرنے والوں کے لئے یہ نقارہ جنگ،اسی لئے کسی بھی قوم اور قبیلہ کا انسان ہو کسی بھی ملک سے تعلق رکھتا ہو کسی بھی مذہب کا پرستار ہو اگر اس کا ضمیر بیدار ہے تو اپنی ہر طرح کی جغرافیائی ، مذہبی ، اور قبائلی حدود کو پار کر کے کربلا کی آغوش میں اپنی پیاسی روح کو سیراب کرتا نظر آئے گا۔
ہاں اگر واقعہ کربلا سے درس لینا ہے تو آؤ ہر ملک ،شہر شہر،گلی گلی کربلا حسینی برپا کریں دشت کربلا سے جلتے خیام اوراٹھتا دھواں آج بھی ہمیں یہ کہہ رہا ہے کہ اے مسلمانوں ؟کیا تم نے فلسفہ کربلا سمجھا کیا تم نے صدائے ھل من نصرو ینصر ونی پہ لبیک کہا ،کیا ہم نے عشق حسینؓ میں شہید ہونے والوں کو بھلا تو نہیں دیا،کیا ہم نے سیرت حسین بیان کی اور کیا ہم نے سیرت سجاد ،سیرت عباس وزینب بیان کی ۔آخر ایسا کیو ں !محرم الحرام کو ایثار،قربانی ،اتحاد امت ،باہمی رواداری اور پر امن بقائے باہمی کا درس دیتا ہے ، مدینہ طیبہ سے کربلا تک اسلام کیلئے عظیم قربانیوں کی تاریخ اسی ماہ میں متبرک سے وابستہ ہے ،اللہ پاک نے ماہ محرم کو اس دن سے عزت و حترام اور حرمت کا مہینہ قرار دیا ہے ۔اللہ پاک ہم سب کو دین اسلام پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے اور جو درس دیا حسینؓ نے اسے سمجھنے کی توفیق دے ،آمین۔