کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما و مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ چودہ سو سال کی تاریخ موجود ہے، ناموس رسالت کے مجرم کی کوئی معافی قابل قبول نہیں ہے، نہ قرآن اور نہ سنت مصطفیۖ میں ایسی کوئی مثال ہے، فتح مکہ کے موقع پر بھی جب رسول اللہ ۖ نے تمام کفار کے لئے عام معافی کا اعلان کیا تو پھر یہ بھی اعلان کیا کہ کون میرا صحابی ہے جو فلاں گستاخ کو پکڑ کر لائے گا یا واصل جہنم کرے گا۔
اسلامی تاریخ میں حضرت صدیق اکبر، حضرت عمر فاروق سے لر کر سلطان صلاحدین ایوبی اور پھر برصغیر پاک و ہند میں غازی علم الدین شہید تک سب نے یہ وضاحت کردی کہ گستاخ رسول کی سزا صرف موت ہے، قائد اعظم محمد علی جناح نے غازی علم الدین شہید کا کیس لڑا، یہ اس بات کا مزید ثبوت ہے کہ قائد اعظم بھی عشق رسول کے اعلیٰ درجے پر فائز تھے، جہاں گستاخ رسول کے لئے کوئی گنجائش نہیں تھی۔
ہمارا دیرینہ مطالبہ ہے کہ گستاخی رسالت کے تمام مجرموں کو فلفور سزا دی جائے، آسیہ ملعونہ کو پھانسی پر لٹکایا جائے، 4جنوری کے تاریخ ساز دن کے موقع پرعوام الناس اور خادمین جمعیت علماء پاکستان کے نام اپنے پیغام یں جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما و مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ ہر دور میں اسلام کے غازیوں نے ناموس رسالتۖ کے محاذ پر پہرہ دیا ہے اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے،4جنوری تجدید وفا کا دن ہے۔
جمعیت علماء پاکستان و مرکزی جماعت اہل سنت اس دن کویوم تحفظ مقام مصطفیۖ کے طور پر منائے گی،سیکولر و بنیاد پرست قوتیں سن لیں اس زمین پر قانون صرف نظام مصطفیۖ کا چلے گا،نتائج کچھ بھی ہوں ہم انقلاب کی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہتیں گے، جمعیت کا ہر کارکن ناموس رسالتۖ کا فدائی ہے،جمعیت علماء پاکستان کی ستر سالہ مجموعی تاریخ اور چالیس سال سے زائدسیاسی تاریخ کا محور مقام مصطفیۖ کا تحفظ اور نظام مصطفیۖ کا نفاذ ہے، ملک میں قادیانی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں ہم نے پہلے بھی خبردار کیا تھا۔
ملعون گورنر کا بیٹا مرزا مسرور سے ملتا ہے اور پھر آسیہ ملعونہ سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہے اور ایسے جملے کہتا ہے جو گستاخی کے زمرے میںآتے ہیں،ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات کا نوٹس لے، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ عمران خان اپنی زبان کو لگام دیں، مذہبی قوتوں نے آڑے ہاتھوں لے لیا تو سیاست ختم ہوجائے گی،بے ادبی کی ہے۔
عوامی طور پر معافی و توبہ کا اعلان کریں، بار بار حضور اکرم ۖ کی ذات اقدس کے بارے میں صریحی طور بے ادبی اور صحابہ کی شان میں گستاخی کرنے کے مرتکب ہو چکے ہیں،یا تو وہ مذہبی معاملات کے حوالے نہ دیں یا پھر دین کی تعلیم حاصل کریں،گزشتہ دنوں میں جو بے ادبی انہوں نے کی ہے وہ گستاخی کے زمرے میں آتی ہے، اگر انجانے میں ہوئی تو عوامی طور توبہ کریں۔
سچا عاشق رسول کبھی بھی ایسے کلمات نہیں سن سکتا ہے، اگر جلد توبہ اور معافی کا اعلان نہ کیا تو پھر مذہبی قوتیں ان کے بارے میں فیصلہ لینے پر مجبور ہوجائیں گی،ان کے مذہبی حلیف کس طرح سے ایسی باتیں برداشت کر رہے ہیں، سمجھ سے بالاتر ہے،اعلامیہ کے مطابق 4 جنوری کو ملک بھر میں جمعیت علماء پاکستان، مرکزی جماعت اہل سنت، انجمن طلبہ اسلام ، انجمن نوجوانان اسلام ، فدایان ختم نبوت مرکزی، صوبائی، ڈویژنل، ضلعی سطح پر جلسے، مظاہرے، ریلیاں اور سمینار منعقد کریں گی۔