چمن : مدرسہ عربیہ بحرالعلوم چمن کے مدرسین مولوی عبدالوہاب، حافظ احمداللہ غاور، مولوی شمس اللہ اور قاری سیف الرحمان نے جمعیت طلباء اسلام ضلع قلعہ عبداللہ چمن کے سابق ضلعی نائب صدر اور معروف کالم نگار مولوی حافظ محمدصدیق مدنی تعلیمی دورانیہ کی تکمیل پر دستارفضیلت حاصل کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اسلام کی آمد کا مقصد ہی انسانیت کو بہترین ،پاک صالح ،خداترس اور انسان دوست اور اللہ تعالیٰ سے خشوع وخضوع رکھنے والی قیادت کی فراہمی تھی۔
اسلام نے انسانیت کو جو قیادتیں فراہم کیں ان کی مثالیں پیش کرنے کی آپ کے سامنے اگر چہ ضرورت نہیں مگر بطور یاد ہانی کہ چند شخصیتوں کی مثال پیش کرتاہوں۔آنحضرت ۖکے جانشین اول سیدناصدیق اکبر نے منصب خلافت سنبھالتے ہی جو خطبہ دیاتھاوہ انسان دوستی پر مبنی تھا اس میں آپۖ نے فرمایاتھا کہ میرے نزدیک آپ میں سے طاقتور اس وقت تک کمزور ہے جب تک میں غریب کا حق اس سے نہ لے لوں اورآپ میں سے کمزور اس وقت تک میرے نزدیک طاقت ور ہے جب تک میں اسکوطاقت ور سے اسکا حق نہ دلادوں” دین اسلام سے محبت آپ میں بدرجہ اتم موجود تھی۔
آپ نے جب وفات النبیۖ کے بعد فتنوں کو دیکھا اور ان فتنوں کی سرکوبی کرنے کا ارادہ کیا تو سیدنا عمرنے مشکلات و مسائل کی جانب توجہ دلائی، اس وقت آپ نے فرمایا کہ(انسانیت کے عالمگیر اور متوازن نظام حیات یعنی) دین اسلام میں کمی کی جائے اور میں زندہ ہوں یہ امر محال ہے۔سیدنا عمر فاروقجن کے زمانہ خلافت میں فتوحات فارس و روم کی شکل میں اسلام کی سلطنت میں اضافہ ہوا۔خشیت الٰہی اوراحساس ذمہ داری ان میں اس قدررچی بسی تھی کہ وہ فرماتے تھے کہ ”دریائے فرات کے کنارے کوئی کتا بھی بھوکھا مرجائے تو کل روز قیامت عمرکو کیا جواب دے گا” اسلام کے پیام عالمگیر کو دنیا بھر میں پہنچانے کے لیے اپنی جدوجہد صرف کرنے والے حضرت عقبہ بن نافعنے فرمایاتھا کہ یہ سمندر حائل نہ ہواہوتا تو میراقافلہ برابر چلتاچلاجاتایہاں تک کہ آخری کنارے تک میں اسلام کا پیغام آفاقی پہنچا چھوڑتا۔عصر حاضرکا سب سے بڑاچیلنچ جس سے مسلمان برسرپیکار ہیں وہ قیادت کی عدم دستیابی ہے۔عالم اسلام کو اللہ تعالیٰ نے ہر طرح کی دولت سے نواز رکھا ہے مگر باوجود اس کے آج مسلم حکمران اغیار کی خوشنودی کے لیے اپنی تمام تر خدمات پیش کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج مسلمانوں پر ذلت مسلط ہوچکی ہے۔جس اسلام نے انسانیت میں قیادت کی کمی کو دور کیا تھا آج وہ ہی قیادت کی کمی کا شکار ہیں۔