اللہ تعالیٰ عزو جل ارشاد فرماتا ہے کہ 1۔ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں اپنی نظریں نیچی رکھیں کہ مردوں کی نگاہ عورتوں سے اور عورتوں کی نگاہ مردوں سے علیحدہ رہے ۔
2۔مرد اور عورتیں اپنی اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ۔اس حکم کے تحت زنا کاری کے علاوہ اور بھی سارے طریقے ناجائز شہوت رانی اور بدکاری و بد نظری کے آگئے ۔عاشقانہ افسانے اور ڈرامے ،بے حیائی کے مناظر دکھانے والے تھیٹر اور سینما ،خیالات و جذبات میں ہیجان پیدا کرنے والی تصویریں وغیرہ سب اس کے تحت آجاتی ہیں ۔
3۔عورتیں اپنا سنگھار ،خواہ وہ جسم کا ہو یا متعلقاتِ جسم کا ،کسی اجنبی پر ظاہر نہ ہونے دیں ۔اس کے تحت ہر وہ چیز آجاتی ہے جو غیروں کے لئے شوق و رغبت کا باعث ہو ۔ مثلاً حسنِ صورت ،خوش خرامی ،لباس ،خوشبو ،پوڈر وغیرہ کیونکہ اس سے میلان طبع پیدا ہوتا ہے اور لوگ اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور یہ شرافت نسوانی کے خلاف ہے ۔چہرے کا کھلا رکھنا اسی میں داخل ہے کہ چہرہ کھلا ہونا فتنوں کو دعوت دینا ہے ۔
عورتیں اپنی زینت غیر مردوں پر ظاہر نہ ہونے دیں اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رہا کریں ،علمائے کرام فرماتے ہیں کہ سر اور سینہ دو مقام خاص طور پر زینت کے ہیں ۔ان کے ڈھانپنے کا اور زیادہ اہتمام رکھیں۔ اس سے بہت سے فتنوں کی جڑ کٹ جاتی ہے اور اس زینت میں قدرتی یا مصنوعی ہر وہ چیز داخل ہے جو عورت کی جانب رغبت اور التفات بڑھائے ۔
5۔عورتیں چلتے وقت زمین پر اپنے پیر زور سے نہ رکھیں کہ ان کا اندرونی زیور معلوم ہوجائے ،اس سے معلوم ہوا کہ ہر وہ آواز جو رغبت اور دلکشی کا باعث ہو ممنوع ہے ۔بجنے والے زیور مثلاً پازیب یا جھانجن پہن کر زمین پر زور زور سے پاﺅں رکھنا اسی میں داخل ہے ۔اسی لئے چاہےے کہ عورتیں باجے دار جھانجن نہ پہنیں ۔ حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس قوم کی دعا قبول نہیں کرتا جس کی عورتیں جھانجن پہنتی ہیں۔ اس سے سمجھنا چاہےے کہ جب زیور کی آواز دعا قبول نہ ہونے کا سبب ہے تو خاص عورت کی آواز اور اس کی بے پردگی کیسی تباہی کا باعث ہو گی ۔ ایک اور آیت کریمہ میں ارشاد فرمایا ۔یَآ اَیُّھَا النَّبِیُّ قُل لِّاَزوَاجِکَ وَ بَنٰتِکَ وَنِسَآئِ المُومِنِینَ یُد نِینَ عَلَیھِنَّ مِن جَلَابِیبِھِنَّ ۔(اے غیب کی خبر دینے والے محبوب آپ (ﷺ)اپنی بیبیوں اور اپنی صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیں کہ اپنے اوپر چادر (یا برقع) ڈال لیا کریں۔)
اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ شریف عورتیں وہ ہیں کہ جب گھر سے کسی ضرورت کے باعث قدم باہر نکالیں تو ان کا سارا جسم کسی چادر یا برقع سے پاﺅں تک چھپارہنا چاہیے ۔اس قسم کے سارے احکام کا حاصل یہ ہے کہ عورت اپنی وضع قطع اور لباس سے شریف عزت دار بی بی معلوم ہو کہ جس عورت کی چال ڈھال سنجیدہ اور شریفانہ ہوتی ہے ۔آوارہ گردوں اور لفنگوں اور بدمعاشوں کو بھی اسے چھیڑنے کی جرات مشکل ہی سے ہوتی ہے ۔ایسے فیشن پر لعنت جو زمانہ جاہلیت کی طرح عورتوں کو نیم برہنہ اور ننگا کر دے ۔
اس بارے میں بکثرت احادیث مبارکہ بھی آئی ہیں مختصراً ہم چند احادیث پر اکتفا کرتے ہیں ۔رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں۔ 1۔ عورتوں کو گھر سے باہر نکلنے میں کوئی حصہ نہیں بجز اس کے کہ مجبور ہوں ۔(طبرانی ) 2۔ عورت ،عورت ہے یعنی چھپانے کی چیز ہے جب وہ باہر نکلتی ہے تو اسے شیطان جھانک کر دیکھتا ہے ،یعنی اُسے دیکھنا شیطانی کام ہے ۔(ترمذی) 3۔ عورت کو دیکھنے والے پر اور اس پر جس عورت کی طرف نظر گئی اللہ کی لعنت یعنی دیکھنے والا جب بلا عذر شرعی قصداً دیکھے اور دوسرا اپنے آپ کو قصداً دکھائے (بیہقی) 4۔ جب مرد ،عورت کے ساتھ تنہائی میں ہوتا ہے تو تیسرا شیطان ہوتا ہے ۔(ترمذی) 5۔ عورتوں کے پاس جانے سے بچو ۔ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ ،دیور کے متعلق کیا حکم ہے ۔فرمایا کہ دیور موت ہے ۔یعنی دیور کے سامنے ہونا گویا موت کا سامنا ہے کہ یہاں فتنہ کا زیادہ احتمال ہے ۔(بخار ی و مسلم) 6۔ ایک مرد دوسرے مرد کی ستر کی جگہ نہ دیکھے اور نہ عورت ،دوسری عورت کی ستر کی جگہ دیکھے ۔(مسلم ) 7۔ ایسا نہ ہو کہ عورت دوسری عورت کے ساتھ رہے ،پھر اپنے شوہر کے سامنے اس کا حال (اس طرح) بیان کرے گویا یہ اسے دیکھ رہا ہے ۔(بخاری) 8۔ عورت کا اپنے گھر کے اندر نماز پڑھنا صحن میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے اور اس کا تہہ خانے میں نماز پڑھنا گھر کے اندر نماز پڑھنے سے بہتر ہے ۔(ابو داﺅد) 9۔ حضرت مولیٰ علی کرم اللہ وجہہ الکریم خدمت اقدس میں حاضر تھے کہ حضور اکرم ﷺ نے سب سے دریافت فرمایا کہ بتلاﺅ عورت کے لئے کون سی بات سب سے بہتر ہے اس پر تمام صحابہ خاموش رہے اور کسی نے کوئی جواب نہ دیا ۔حضرت مولیٰ علی کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں کہ میں نے واپس آکر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے دریافت فرمایا کہ عورتوں کے لئے سب سے بہتر کیا بات ہے ۔انہوں نے فرمایا کہ نہ وہ غیر مردوں کو دیکھیں۔نہ غیر مرد انہیں دیکھیں ۔مولیٰ علی رضی اللہ عنہ نے یہ جواب حضور اکرم ﷺ سے عرض کیا (آپ ﷺ اس جواب سے اس درجہ مسرور ہوئے کہ) ارشاد فرمایا (کیو ں نہ ہو) وہ میری لختِ جگر ہیں ۔(دار قطنی) 10۔ حضرت ام سلمہٰ اور حضرت میمونہ (کہ دونوں ازواج مطہرات سے ہیں) رسول اللہ ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر تھیں اتنے میں عبد اللہ بن مکتوم رضی اللہ عنہ جونا بینا صحابی ہیںحاضر خدمت ہوئے حضور اکرم ﷺ نے ان دونوں سے ارشاد فرمایا کہ ان سے پردہ کرو۔ حضرت ام سلمہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ وہ تو نابینا ہیں ۔ہم کو تو وہ نہیں دیکھ سکتے ۔ آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا کہ تم بھی نابینا ہو کیا تم انہیں نہیں دیکھ سکتیں۔(ابو داﺅد ) 11۔ زنانوں کو اپنے گھروں سے نکال باہر کرو۔(ابن ماجہ) 12۔ ہمارے گروہ سے نہیں وہ عورت جو مردوں کی وضع قطع اختیار کرے اور نہ وہ مرد جو عورتوں کی طرح رہے ۔(امام احمد)
لہٰذا پردے کے بارے چنداحکام بھی نظر قارئین کرتے ہیں۔ 1۔ کافر عورت شریعت میں اجنبی مرد کے حکم میں ہے ۔گھروں میں کافر عورتیں آتی جاتی رہتی ہیں اور مسلمان بیبیاں ان کے سامنے بے حجاب ، مواضع ستر، سرو سینہ وغیرہ کھولے ہوئے آجاتی ہیں ۔اس سے پرہیز کرنا ضروری ہے اکثر دائیاں کافر ہوتی ہیں اور وہ بچہ جنانے کی خدمت انجام دیتی ہیں ۔اگر مسلمان دائیاں مل سکیں تو کافرہ سے ہر گز یہ کام نہ لیا جائے کہ کافرہ کے سامنے اعضاءکو کھولنے کی اجازت نہیں۔(عالمگیری)
2۔ صالحہ نیک اور شریف عورت کو چاہےے کہ وہ اپنے کو بدکار فاحشہ عورت کے دیکھنے سے بچائے اگر چہ وہ مسلمان ہو ۔اس کے سامنے دو پٹہ وغیرہ نہ اتارے کیوں کہ وہ اسے دیکھ کر دوسرے مردوں کے سامنے اس کی شکل و صورت کا ذکر کرے گی ۔ جس سے فتنہ پھیلنے کا اندیشہ ہے تو ایسی عورتیں ،پاک دامنوں میں آئیں ہی کیوں ۔(عالمگیری)
3۔ عورت کسی اجنبی مرد کے جسم کو نہ چھوئے جب کہ دونوں میں سے کوئی جوان ہو۔ اگر چہ اس بات کا دونوں کو اطمینان ہو کہ شہوت پیدا نہیں ہو گی ۔(عالمگیری)
بعض جوان عورتیں اپنے پیروں کے ہاتھ پاﺅں دباتی ہیں اور ان میں اکثر دونوں یا ایک حد شہوت تک پہنچا ہوا ہوتا ہے ۔ایسا کرنا ناجائز ہے اور دونوں گناہگار ہیں (بہار شریعت)
4۔ بعض عورتیں بہت باریک کپڑے پہنتی ہیں جس سے سر کے بال یا بالوں کی سیاہی یا گردن یا کان یا پیٹ اور پیٹھ نظر آتی ہے اور بدن کی رنگت جھلکتی ہے ۔ایسے موقع پر کہ اجنبی مردوں کی نظر ان پر پڑے اس قسم کے کپڑے پہننا بھی ناجائز ہیں ۔(عالمگیری)
5۔ گر بضرورت غیر مرد سے پس پردہ گفتگو کرنی پڑے تو قصد کریں کہ لہجہ میں نزاکت نہ آئے اور بات میں لچک نہ آئے بات نہایت سادگی سے کی جائے عفت مآب خواتین کے لئے یہی شایاں ہے ۔(قرآن حکیم)
اللہ اللہ کہاں یہ تاکیدیں اور احتیاطیں اور کہاں یہ تفریح گاہوں ،عام راہوں ،مخلوط جلسوں ،ملے جلے جلسوں میں عورتوں کی آمد و رفت اور بے حجابانہ مٹرگشت، کہاں شریعت مطہرہ کی یہ تاکید کہ عورت ہلکی خوشبو استعمال کرے کہ تیز خوشبو سے خواہ مخواہ ،غیر مرد اس کی جانب متوجہ ہوں گے اور کہاں بے باکی وخود نمائی کی یہ نمائشیں کہ آدھے سر کے بال اور کلائیاں اور کچھ حصہ گلے یا پنڈلی کا کھلا رکھنا تو گویا کوئی عیب ہی نہیں اور زیادہ بانکپن ہوم ،نمائش کا شوق بڑھا تو دوپٹہ شانوں سے ڈھلکا ہوا، کریب یا جالی یا باریک ململ یا نازک وائل یا اور ایسے ہی کپڑوں کا لباس کرتے قمیض ، فراک جس سے بدن کی رنگت چمکے اور اسی حالت میں ان کا غیروں میں جانا ،اجنبیوں میں پھرنا ،غیر مردوں کے ساتھ بازاروں اور عام گذر گاہوں میں خرید و فروخت کرنا ،کہاں عورتوں کا اپنے محلہ کی مسجد میں ،گھر کے دروازے پر ،ادائیگی نماز کے لئے دو قدم کے فاصلے پر جانا ممنوع و ناجائز اور کہاں آج سیر تماشے باجے تاشے کی محفلوں میں مجلسوں میں بڑھتی ہوئی بے حیائیاں اور پروان چڑھتی آوارگیاں کہاں حدیث شریف میں ہے کہ عورتوں کو بالا خانوں میں نہ رکھو کہ نا محرموں کی نظریں ان پر یا ان کی نظریں ان پر پڑیں گی اور کہاں سینما ،تھیٹر ، پاپ گھر اور پارکوں کلبوں میں عُریانیاں اور بد لحاظیاں۔ خیالی روشنی، روشن خیال آج کل کی ہے دلوں سے سلب اس نے کر لیا ہے نور ایمانی
اسی سلسلے میں ایک حدیث اور سُن لیں اور اسے ہمیشہ یاد رکھیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے ۔دوزخیوں میں دو گروہ ہیں ۔ایک ان میں سے ان عورتوں کا ہے جو (ظاہر میں تو ) کپڑے پہنتی ہیں مگر (حقیقت میں ) ننگی ہیں ۔یعنی اس قدر باریک اور ایسے لاپرواہ سے کپڑ ے استعمال کرتی ہیں کہ ان کا بدن چمکتا ہے اور کہیں سے کھلا ہوتا ہے کہیں چھپا ہوا ۔آپ بھی دوسرے مردوں کی طرف رغبت کرتی ہیں (کہ بناﺅ سنگھار کر کے دوسروں کا دل لبھاتی یا سر سے دو پٹہ اتار ڈالتی ہیں تا کہ دوسرے مرد ان کا چہرہ وغیر ہ دیکھیں )اور مٹک مٹک کر چلتی ہیں (تاکہ دوسروں کو فریفتہ اور اپنی طرف مائل کریں ) یہ عورتیں ہر گز جنت میں داخل نہ ہوں گی اور جنت کی خوشبو بھی نہ پائیں گی ۔حالانکہ جنت کی خوشبو بہت دور سے معلوم ہو جاتی اور دور دور تک پھیلتی ہے ۔(مشکوٰة)
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے گھروں اور ملک کے ماحول کو عورت کے لئے با پردہ بنانے کی توفیق دے ۔آمین