طبقہ نسواں کا شمار ہمیشہ سے ہی معاشرے کے کمزور طبقوں میں ہوتا آرہا ہے۔قبل اسلام لڑکی کی پیدائش پر باپ کے چہرے پر کلونس چھانے اور شرمندہ ہونے کی گواہی خود قرآن میں موجود ہے۔ مختلف ادوار میں عورت کو ہمیشہ سے ہی کمزور سمجھ کر ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا گیا،کبھی شوہر کی چتا میں زندہ جلا کر اپنے رسم و رواج کی بھینٹ چڑھایا گیااورکبھی شوہر کے ہاتھوں مار پیٹ کا شکار بنتی رہی مگر ہمارے دین اسلام نے عورت و مرد اور معاشرے کے لیے مکمل نظام مرتب کیا۔ سیرت نبی ﷺکی روشنی میں اس موضوع پر نظر ڈالیں تو ہمیں ہر جگہ عورت و مرد میں مساوات کا ذکر ملتا ہے۔ آیے اسلام کی روشنی میں عورت کے رتبے کا جائزہ لیتے ہیں۔
عورت کی عزت اور ازواج کے ساتھ حسن سلوک عورت کو ہمارے اسلام نے خاص قدرومنزلت عطا کی ہے ۔آپ ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ دنیا ساری متاع ہے مگر اس سب کی سب سے بہتر متاع صالح عورت ہے۔ (مفہوم)
رسول اللہ ﷺ نے ازواج کے ساتھ ایثار و قربانی، تعلیم و تربیت، نرمی، محبت، درگزر اور حسن سلوک کا اسوہ چھوڑا۔ انہوں نے اپنے ازواج مطہرات کے ساتھ ہمیشہ سے ہی عدل و انصاف کا سلوک رکھا۔تمام ازواج کے پاس جانے کے لیے باریاں مقرر کی ۔آپ ﷺاپنے معاملات کے لیے ازواج سے مشاورات بھی کرتے۔اللہ کے نبیﷺ نے تمام زندگی اپنی ازواج مطہرات،بیٹیوں اور خاندان کے دیگر عورتوں سے نہایت عزت اور نرمی والا سلوک روا رکھا۔
بہن کے ساتھ حسن سلوک ہمارے دین اسلام میں بہن کو بھائیوں کے لیے باعث عزت قرار دیا۔بہن کے ساتھ نرمی اور حسن سلوک اختیار کرنے کا حکم دیا۔بہنوں کی عزت بھائیوں پر فرض اور بہنوں کو بھائیوں کی عزت کا خیال کرنے پر زور دیا۔
والدہ کے ساتھ حسن سلوک ہاں وہی عورت جس کو قبل اسلام زندہ دفنا دیا جاتا تھا،اسلام نے اس عورت کو ماں کے روپ میں اس کے قدموں تلے کے جنت تلاش کرنے کی تاکید کی۔
دیگر مسلمان عورتوں کے ساتھ حسن سلوک آپﷺ نے دیگر مسلم خواتین کے ساتھ مختلف موقعوں پر حوصلہ افزائی،حسن سلوک اور نرم رویہ اختیار کیا۔عورتوں کو اپنے طرز عمل سے عزت و شرف کا حقدار بنایا۔آپ ﷺنے عورتوں کو اچھے کاموں اور باتوں پر ہمیشہ حوصلہ افزائی کی۔
غیر مسلم عورتوں کے ساتھ حسن سلوک آپﷺ جب بھی نماز ادا کرنے مسجد جاتے توایک یہودی عورت اپنی دیوار سے آپ پر کچرا پھینکتی مگر آپﷺ نے اس پر کبھی غصے کا اظہار نہ کیا۔روزانہ وہ آپ کے ساتھ یہی سلوک کرتی ۔ایک دن آپ ﷺ پر کچرا نہیں آیاتوآپ نے اپنے ایک صحابہ کو بلایا اور اس عورت کا حال دریافت کرنے کا حکم دیا۔حال دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ عورت کی طبیعت ناساز ہے۔اس پر آپﷺ اس عورت کی خیریت اور عیادت کے لئے اس کے گھر گئے جس پر وہ عورت بہت شرمندہ ہوئی اور آپ کے اخلاق سے متاثر ہوکر مسلمان ہوگئی۔
بیٹی کے ساتھ حسن سلوک آپﷺ نے اپنی بیٹیوں کو رحمت جانااور ان سے ہمیشہ محبت اورشفقت سے پیش آتے۔آپ ﷺ نے بیٹی کی پیدائش کو باعث فخر جانا۔آپ ﷺنے بیٹیوں کی تعلیم و تربیت اور بہترین پرورش ،حسن سلوک اور محبت سے پیش آنے کی تاکید کی۔
Women
آپﷺ نے ارشاد فرمایا،”جس شخص کی لڑکی ہو اور وہ اسے زندہ درگور نہ کرے،نہ اس کے ساتھ حقارت آمیز سلوک کرے اور نہ اس پر لڑکے کو ترجیح دے تو اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا۔“ عورت کو قدرت کی طرف سے بہت طاقت ملی ہے۔ عورت مضبوط چٹان کی مانند ہوتی ہے ۔وہکبھی بیٹی کا،بہن کا،بیوی کا اور کبھی ایک ماں کا کردار ادا کرتی ہے اور اپنی تمام تر صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتی ہے۔عورت کو جبری گھر میں قیدی بنا کر رکھنا اس پر ظلم ہے۔اسے معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کا مکمل حق ہے ۔ اس کے اندر وہ تمام صلاحتیں ہیں جو ایک مکمل اور با شعور معاشرہ کی تشکیل کے لیے اہم ہے۔اللہ تعالی ہم سب کو راہ راست پر لائے اور ہم سب کو اپنے حقوق وفرائض اچھے سے نبھانے کی توفیق دے، آمین