جماعت اسلامی حلقہ خواتین کھاریاں کے زیر اہتمام استحکام پاکستان کے عنوان سے ایک عظیم الشاں پروگرام

ملکہ (عمر فاروق اعوان سے) جماعت اسلامی حلقہ خواتین کھاریاں کے زیر اہتمام استحکام پاکستان اور ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے ایک عظیم الشاں پروگرام ہوا جس کی صدارت نگران کھاریاں محترمہ نائیلہ شہبازنے کی ۔درس قرآن محترمہ رخسانہ سرورنے دیا ۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں تمام فتنوں سے بچنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ ہم اللہ کے دین کو سمجھیں،سیکھیں اور اس پہ عمل کرتے ہوئے اسے پھیلائیں۔اس کے بعد استحکام پاکستان اور ہماری ذمہ داریوں کے موضوع پہ خطاب کرت ہوئے محترمہ نائیلہ شہباز نے کہا کہ 23 مارچ کا دن اہل پاکستان کیلئے تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔

یہ وہ دن ہے جب لاہور کے منٹو پارک میں قرار داد پاکستان پیش کی گئی اور اسلامیان ہند نے اپنی منزل کا تعین کیامگر بدقسمتی سے ہم اس مقصد کوحاصل نہیں کرپائے جس کیلئے اس مملکت کا قیام عمل میں آیا تھا، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم رب کائنات سے کئے گئے عہد کی تجدید کریں اور مملکت خداد پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنانے کیلئے سعی و جہد کریں’جماعت اسلامی اس دن کو یوم تحفظ پاکستان کے عنوان سے منا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ مملکت خداد اد پاکستان کلمے کی بنیاد پر اور اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا، بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ ہم ایک ایسی ریاست کا حصول چاہتے ہیں جسے اسلام کی عملی تجربہ گاہ بنائی جا سکے۔ مگر افسوس کہ اس کے قیام سے لے کر آج تک یہاں ان لادین اور ،مذہب بیزار ٹولے کا راج رہا جنہیں صرف اپنے اور اپنے آقاؤں کے مفادات عزیز رہے۔

انہوں نے اس زمین پر اسلامی نظام کو پنپنے کا موقع ہی نہیں دیا جس کی وجہ سے یہ ملک ہر گزرتے دن کے ساتھ کمزور سے کمزور تر ہوتا گیا اور اب اس کی حالت یہ ہے کہ
دنیا کی آٹھویں ایٹمی قوت ہونے اور بہترین تربیت یافتہ فوج رکھنے کے باوجود امریکہ اور دیگر سامراجی قوتوں کی چراگاہ بنی ہوئی ہے جس کی وجہ سے آج ہم غربت، بیروزگاری،مہنگائی، ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا شکار ہیں۔

نائیلہ شہباز نے کہا کہ جماعت اسلامی قیام پاکستان کے اول روز سے یہاں اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے سعی وجہد کررہی ہے اور آج بھی اس جدوجہد میں مصروف عمل ہے کہ پاکستان کو امریکی غلامی کے شکنجے سے نجات دلا کر حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست میں تبدیل کرے۔پروگرام کے آخرمیں خزیمہ عروج نے تھر کے متاثرین کی صورت حال کے حوالے سے ایک قرارداد پیش کی پروگرام کا اختتام نائیلہ شہباز کی پرسوز دعا سے ہوا۔