اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے کالعدم تنظیموں کے زیر انتظام مساجد و مدارس کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ نے مختلف علاقوں میں تین مساجد اور دو مدارس کو تحویل میں لے لیا جس کا انتظام اس سے قبل کالعدم تنظیموں کے پاس تھا۔
ذرائع کے مطابق تحویل میں لی گئی مساجد میں مسجد قبا، مدنی مسجد اور علی اصغر مسجد شامل ہے جب کہ مدرسہ خالد بن ولید اور مدرسہ ضیاء القرآن کو بھی تحویل میں لے کر اس کا کنٹرول انتظامیہ نے سنبھال لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مساجد و مدارس کو نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے سلسلے میں تحویل میں لیا گیا ہے جب کہ محکمہ اوقاف نے مساجد کے نئے امام اور خطیب بھی مقرر کر دیے۔
مولانا یاسین کو مسجد قبا سے ہٹا کر مولانا عبدالحفیظ کو خطیب مقرر کردیا گیا جب کہ مدنی مسجد سے مولانا اظہر عباسی کو ہٹا کر مولانا عمر فاروق کو خطیب مقرر کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مسجد علی اصغر سے خطیب یار محمد کو ہٹا کر قاری محمد صدیق کو مقرر کردیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے متعدد افراد کو بھی حراست میں لیا ہے۔
حکومت نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ کالعدم جیشِ محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے بھائی اور بیٹے سمیت کالعدم تنظیموں کے 44 ارکان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
اس حوالے سے شہریار آفریدی اور سیکریٹری داخلہ اعظم سلمان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور بتایا کہ زیر حراست افرادمیں مسعود اظہر کے بیٹے حماد اظہر اور بھائی مفتی عبدالرؤف شامل ہیں، مفتی عبدالرؤف اور حماد اظہر کے نام بھارت کے ڈوزیئر میں شامل ہیں، جن افراد کو حراست میں لیا گیا ان سے تفتیش کی جائے گی۔