اسلام آباد (جیوڈیسک) پانچ ارب کی کرپشن کے الزامات کے بعد ملک سے فرار ہونے والے شرجیل میمن کی واپسی خاصی ڈرامائی ثابت ہوئی۔ نیب نے ایئرپورٹ پر ہی حراست میں لے لیا۔ تاہم، ڈھائی گھنٹے تک پوچھ گچھ کرنے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔
سابق صوبائی وزیر سندھ ہاؤس پہنچے تو گفتگو کرتے ہوئے نیب حکام پر برس پڑے، کہا کہ وہ عدالت کے حکم پر وطن لوٹے ہیں، ضمانت کے کاغذات بھی موجود تھے، نیب کا اقدام توہین عدالت ہے۔
بعد ازاں، اسلام آباد میں رہنماء پیپلز پارٹی شرجیل میمن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ اگست 2015ء میں بھی کراچی میں علاج چل رہا تھا، مزید علاج کیلئے بیرون ملک چلا گیا، ڈاکٹروں نے مکمل طور پر سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا، 2 ماہ بعد اچانک میرا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں آ گیا جس کے بعد میں نے عدالت سے رجوع کیا۔ شرجیل میمن نے بتایا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنے کے بعد کسی قسم کا نوٹس نہیں دیا گیا اور پھر اکتوبر 2016ء میں میرے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ شرجیل میمن نے مزید بتایا کہ میرا مؤقف سنے بغیر تمام کارروائیاں کی گئیں، ایک چینل نے میرے گھر سے 2 ارب روپے برآمدگی کی غلط خبر چلائی، میں نے چینل کے خلاف دعویٰ دائر کیا لیکن آج تک کارروائی نہیں کی گئی۔
شرجیل میمن نے واضح کیا کہ وطن واپسی سے پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت لی، عدالت سے درخواست کی کہ اپنے خلاف کیسز کا سامنا کرنا چاہتا ہوں۔ شرجیل میمن نے مزید کہا کہ تمام الزامات کا سامنا کرنے آیا ہوں، اپنے خلاف ریفرنس کا بغور مطالعہ کر کے جواب تیار کروں گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرے لئے کرپشن کے الزامات فخر کی بات نہیں، اگر جرم ثابت ہو جائے تو مجھ پر رحم نہ کیا جائے بلکہ کارروائی کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ نیب کیا کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ نیب نے شریف برادران، اسحاق ڈار اور رانا مشہود کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کی؟ ایک ملک میں دو قوانین کیوں ہیں؟ رانا مشہود کی ویڈیو کسی کو نظر کیوں نہیں آتی؟ نواز شریف کی نیب کیخلاف گفتگو کے بعد نیب نے کارروائیاں بند کیوں کیں؟
انہوں نے زور دے کر کہا کہ نیب صرف پیپلز پارٹی کیلئے بنا ہے، پاناما والوں کیلئے الگ اور پیپلز پارٹی کیلئے خصوصی قانون ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر سادہ لباس لوگوں نے گھیر لیا، پوچھنے کے باوجود سادہ لباس افراد نے اپنا تعارف نہیں کرایا، میں اسے گرفتاری نہیں اغواء کہوں گا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان میں جنگل کا قانون ہے؟
شرجیل میمن نے بتایا کہ ضمانت ہونے کے باوجود روزانہ نیب آفس جانے کیلئے تیار ہوں، مجھے اٹھانے والوں نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی لیکن انہیں معاف کرتا ہوں۔ شرجیل میمن نے یہ بھی کہا کہ کسی کو گرفتار کرنا ہے تو یہ طریقہ ٹھیک نہیں، موجودہ وزیر کے ساتھ بدتمیزی اور دھکے مناسب نہیں۔ شرجیل میمن کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدالتوں پر اعتماد اور فیصلوں کو قبول کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کی نگری میں اترا، نواز شریف، چودھری نثار کی مہمان نوازی کا شکر گزار ہوں۔ پی پی رہنماء طنزیہ لہجے میں یہ بھی بولے کہ میری گرفتاری سے شاید نیب والوں کا کلیجہ ٹھنڈا ہو گیا ہو۔
اس سے قبل رہائی کے بعد شرجیل میمن نے وزیر اعلیٰ سندھ سے رابطہ کر کے انہیں صورتحال سے آگاہ کیا۔ مراد علی شاہ کہتے ہیں سابق صوبائی وزیر ہر عدالتی فیصلے کی پاسداری کریں گے اورآجعدالت کے سامنے پیش بھی ہونگے۔
کرپشن کے الزامات کے بعد شرجیل میمن دو ہزار پندرہ میں دبئی چلے گئے تھے۔ سابق صوبائی وزیر نے پندرہ مارچ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔ بیس مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔ شرجیل میمن کے خلاف اکیس مارچ کو احتساب عدالت میں پانچ ارب ستر کروڑ کے کرپشن ریفرنس کی سماعت بھی ہو گی۔