اسلام آباد (جیوڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کابینہ ڈویژن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسلام آباد نیو ایئرپورٹ پر ابھی صرف 35 فیصد کام مکمل ہوا ہے، رن وے کا فاصلہ عالمی میعار کے مطابق نہیں۔ ایئرپورٹ کی فزیبلٹی کی منظوری کے بغیر ہی تعمیر شروع کر دی گئی۔ وزیراعظم کو حقائق کے برعکس بتایا گیا تھا کہ ایئرپورٹ 2016ء میں مکمل ہو جائے گا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کابینہ ڈویژن کا سینیٹر کلثوم پروین کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں کمیٹی ارکان کے اسلام آباد نیو ایئر پورٹ کے دورہ کی رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایئر پورٹ پر کام کرنے والے انجینئرز کے مطابق 35 فیصد کام مکمل ہوا، ایئر پورٹ کے بیرونی روٹ کا بھی ابھی تک تعین نہیں ہو سکا، ایئرپورٹ کے لیے سستی سرکاری زمین چھوڑ کر مہنگی جگہ خریدی گئی، ایئرپورٹ کے ایریا میں زیر زمین پانی تک دستیاب نہیں، ایئرپورٹ کے قریب غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹیاں بھی ایئرپورٹ منصوبے کا حصہ بن چکی ہیں۔
پنجاب حکومت نے نئے ایئرپورٹ کے لیے چھوٹا ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے رقم بھی جاری کر دی گئی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہےکہ وہ اس معاملے پر حکومت کو خط لکھنے کے علاوہ وزیراعظم سے ملاقات بھی کرے گی۔