اسلام آباد (شاہد دھریجہ) اسلام آباد میں ہر سال جھوک سرائیکی کی طرف سے کانفرنس منعقد کی جاتی ہے ۔ اس مرتبہ یہ کانفرنس نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے اشتراک سے منعقد ہوئی ۔ یہ 18 ویں سالانہ دو روزہ سرائیکی کانفرنس تھی۔ اس کانفرنس میں سیمینار، مذاکرے، ہینڈی کرافٹ کی نمائش ،سرائیکی محفل مشاعرہ و محفل موسیقی کے پروگراموں کے ساتھ ساتھ تقریب تقسیم ایوارڈز بھی شامل تھی۔
کانفرنس کا پہلا سیشن سرائیکی سیمینار بعنوان سرائیکی صوبے اور سرائیکی شناخت کا سوال کے حوالے سے تھا ۔ اس سیمینار کی مہمانِ خصوصی معروف سیاسی رہنما محترمہ نتاشہ دولتانہ تھیں ۔ نتاشہ دولتانہ نے اپنے خطاب میں سرائیکی صوبے کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جماعت نے سینیٹ سے دو تہائی اکثریت کے ساتھ سرائیکی صوبے کا بل پاس کرایا ہے جس سے سرائیکی صوبے کو آئینی تحفظ حاصل ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں دو تہائی اکثریت نہ ہونے کے باعث ہم سرائیکی صوبہ نہیں بنوا سکے لیکن آئینی طور پر اس کی بنیاد رکھی جا چکی ہے۔
اب سرائیکی صوبے سے کسی طرح بھی فرار ممکن نہیں۔ اس موقع پر نتاشہ دولتانہ نے اپنے عظیم بھائی محترم عظیم خان دولتانہ شہید کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ہونیوالی سرائیکی کانفرنسوں میں میرے بھائی عظیم دولتانہ بھی آتے تھے اور وہ میرے بھائی ہونے کے ساتھ ساتھ میرے سیاسی استاد بھی تھے ۔ وہ اپنی دھرتی ، اپنی مٹی اور اپنے وسیب سے محبت کرنے والے انسان تھے۔
انہوں نے کہا کہ آج اس کانفرنس میں میرے بڑے بھائی ظہور دھریجہ اور مجاہد بھٹی نے ان کی خدمات کا ذکر کیا ہے تو میرے آنسو چھلک پڑے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو تسلیم کرتی ہوں کہ پیپلز پارٹی سرائیکی بیلٹ کا نام جنوبی پنجاب نہیں ہونا چاہیے ۔ سرائیکی صوبہ کے مطالبے پر آج کاربند ہیں۔ نتاشہ دولتانہ نے کہا کہ ماں دھرتی اور اپنے وسیب سے محبت کا درس میں نے اپنے شہید بھائی عظیم خاں دولتانہ سے حاصل کیا۔ میرا اپنے وسیب سے وعدہ ہے کہ میں اپنے وسیب کے لیے جیوں گی اور اپنے وسیب کیلئے مروں گی اور پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے بات کر کے ہم جنوبی پنجاب کا نام بھی تبدیل کرائیں گے اور سرائیکی صوبہ بھی ہم بنائیں گے۔
اس سے پہلے کانفرنس کے میزبان سرائیکستان قومی کونسل کے صدر ظہور دھریجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے وسیب کو شناخت دینے کے نام پر بے شناخت کیا، ہم جنوبی پنجاب کو گالی سمجھتے ہیں ،سرائیکی قوم اپنی شناخت اور اپنے صوبے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ سرائیکی کیلئے جاگیرداروں کا نام طعنہ بن چکا ہے کہ ہمیشہ سے برسر اقتدار رہنے کے باوجود انہوں نے اپنے وسیب کے لیے کچھ نہ کیا اب جاگیرداروں کی اولاد نتاشہ دولتانہ اور مخدوم احمد محمود کو جاگیردارانہ سوچ سے ہٹ کر ماں دھرتی کے سپوت کا کردار ادا کرنا چاہیے۔
سرائیکستان قومی اتحاد کے رہنما خواجہ غلام فرید کوریجہ نے کہا تخت لہور و پشور کے ساتھ اسلام آباد بھی ہمارا استحصال کر رہا ہے ہم تخت لہور و پشور سے آزادی چاہتے ہیں جبکہ تخت اسلام آباد سے آزادی نہیں چاہتے بلکہ اس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں مگر غلام کے طور پر نہیں بلکہ اسی طرح جس طرح دوسری قومیں وفاق پاکستان کا حصہ ہیں۔ سرائیکستان قومی کونسل کے چیئرمین پروفیسر شوکت مغل نے کہا کہ سرائیکی صوبہ پاکستان کی ضرورت ہے اسلام آباد کے حکمران لوٹ مار چھوڑ کر محکوم قوموں کی بہتری کا سوچیں۔ سرائیکستان ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدر سید مہدی الحسن شاہ نے کہا کہ اسلام آباد شہر کی بنیادوں میں سرائیکی وسیب کا خون شامل ہے۔
اسلام آباد متاثرین کو رقبے سرائیکی وسیب میں الاٹ ہوئے ، اس سے قبل منگلہ ڈیم تربیلا ڈیم اوکاڑہ چھاونی ، پٹ فیڈر اور سندھ متاثرین کو رقبے سرائیکی وسیب میں الاٹ ہوئے ، ریٹائرڈ فوجیوں کو رقبے بھی سرائیکی خطے میں الاٹ ہوئے کیا سرائیکی وسیب مفتوحہ علاقہ ہے کہ اسے لوٹا جا رہا ہے ، لاہور اور اسلام آباد کے حکمران سرائیکی وسیب پر ظلم بند کریں۔ فیسیٹول کے آرگنائزر مجاہد بھٹی نے کہا کہ اسلام آباد میں رہنے والے وسیب کے لوگ اپنے لوگوں کو برداشت نہیں جبکہ دوسری قومیں متحد ہیں مگر ہم مشکلات کے باوجود ہم کانفرنسیں کرتے رہیں گے۔
نیوز ڈائریکٹر (ر) پی ٹی وی نذیر تبسم نے کہا کہ ہم اپنے حقوق کے لیے تن من دھن قربان کریں گے ۔سرائیکی رہنما عابدہ بخاری نے صوبہ سرائیکستان مانگنے والوں کو غداار کہا جا رہا ہے میں بتانا چاہتی ہوں کہ ہم راء کے نہیں ماں دھرتی کے ایجنٹ ہیں۔ تقریب سے مطلوب شاہ بخاری ، جام خدا بخش کھونہارا اور دوسروں نے خطاب کیا۔
اس موقع پر محفل مشاعرہ منعقد ہوئی معروف سرائیکی شعراء نے اپنا کلام سنایا ، قبل ازیں شہدائے پی اائی اے کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں ، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ہونے والی اس تقریب میں صدر و جنرل سیکرٹری سمیت پریس کلب کے تمام عہدیداروں ، پی ایف یو جے کے موجودہ و سابقہ صدر سمیت عمائدین کی کثیر تعداد نے شرکت کی ، نظامت کے فرائض شاہد دھریجہ اور خضر حیات مون نے سرانجام دیئے ۔ کانفرنس کے دوسرے دن پی ایف یو جے کے مرکزی صدر افضل بٹ ، نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل انجم اور جنرل سیکرٹری یعقوب عمران ڈھلوں نے کہا کہ پوری صحافی برادری سرائیکی صوبے کی بھرپور حمایت کرنے کے ساتھ اس بات کا اظہار کرتی ہے کہ آج کی دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ سرائیکی ثقافت کی طاقت اور سرائیکی زبان کی مٹھاس سے کیا جا سکتا ہے۔
محفل موسیقی میں ملک کے معروف گلوکاروں نعیم ہزاروی، افشاں زیبی ، حنا ملک ، علی عمران داؤد خیلوی ، مشتاق نیازی، عظمت نیازی ، ارشد راہی ، نذیر لاشاری نے اپنی آواز کا جادو جگایا ۔ اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ آخر میں تمام فنکاروں ، گلوکاروں میں ایوارڈ تقسیم کئے گئے۔ کانفرنس کے موقع پربہت سی قراردادیں منظور کیں گئیںجنہیں اعلان اسلام آباد کا نام دیا گیا۔
٭…فیڈریشن کو قائم رکھنے کیلئے سرائیکی قومی اکائی تسلیم کی جائے اور پاکستان میں بسنے والی قوموں کے درمیان نیا عمرانی معاہدہ کیا جائے۔جس کے مطابق 1940ء کی قرارداد کے مطابق صوبوں کو ریاستوں کا درجہ دیا جائے اور ان ریاستوں کو امریکی ریاستوں کی طرح اس قدر خود مختار بنایا جائے کہ وہ اپنے اپنے صوبے کی ضروریات کے مطابق آئین سازی کر سکیں اور ایک صوبے سے دوسرے صوبے کے کسی آدمی کو یہ حق حاصل نہ ہو کہ وہ کالے دھن سے وہاں زمین اور جائیداد خرید کر سکے۔دوسرے علاقے سے آنے والے کسی بھی شخص کو ووٹ کا حق بھی حاصل نہیں ہونا چاہیئے البتہ جو لوگ قیام پاکستان کے بعد سرائیکی علاقے میں آئے ان کو سرائیکی سن آف سائل بن کر وسیب میں رہنا چاہیئے۔یہی فارمولا دوسرے صوبوں میں بھی رائج ہو۔
٭…پاکستان کو عالمی یتیم خانہ نہ بنایا جائے، غیر قانونی تمام تارکین وطن کو واپس بھیج کر پاکستان کو دہشت گرد کارروائیوں سے بچایا جائے۔ ٭…سرائیکی وسیب میں میڈیکل ، انجینئرنگ، ایگریکلچرل اور ٹیکسٹائل یونیورسٹیوں کے ساتھ کیڈٹ کالجز بنائے جائیں۔ ٭…سرائیکی وسیب میں بے روزگاری کے خاتمے اور صنعتی ترقی کیلئے ٹیکس فری انڈسٹریل زون بنائے جائیں۔ ٭…پاک فوج میں سرائیکی وسیب کو نمائندگی دینے کیلئے سرائیکی رجمنٹ بنائی جائے۔ ٭…گومل یونیورسٹی دیرہ اسماعیل خان میں سرائیکی ڈیپارٹمنٹ بنایا جائے ٭… سرائیکی خطے کی تہذیبی و ثقافتی شناخت کا احترام کرتے ہوئے بچوں کو سرائیکی پڑھائی جائے۔ ٭…ٹانک اور دیرہ اسماعیل خان کو سرائیکی صوبے میں شامل کرنے کیلئے پونم کے چارٹر کے مطابق خیبر پختونخواہ اسمبلی قرارداد پاس کر کے صدر کو بھیجے۔ ٭…فوج ، عدلیہ، فارن سروسز اور تمام اداروں و تمام کارپوریشنوں میں سرائیکی کو آبادی کے مطابق ملازمتوں کا حصہ دیا جائے۔
٭…جب تک سرائیکی صوبہ قائم نہیں ہو جاتا پنجاب اور خیبر پختونخواہ حکومت سرائیکی وسیب کیلئے الگ بجٹ مختص کرے۔ ٭…انٹری ٹیسٹ جیسے فراڈسسٹم ختم کر کے ملازمتوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلے کیلئے سندھ رورل اور سندھ اربن کی طرح سرائیکی وسیب کا الگ کوٹہ بحال کیا جائے۔ ٭…سرائیکی وسیب کے دریائوں پر سرائیکی وسیب کے حصے کا حق تسلیم کرتے ہوئے ارسا میں سرائیکی وسیب کا نمائندہ مقرر کیا جائے اور ستلج کیلئے بھارت سے پانی حاصل کر کے ستلج تہذیب کو مرنے سے بچایا جائے اور سرائیکی قوم کو شامل کر کے پانی کا نیا معاہدہ کیا جائے۔ ٭…واہگہ بارڈر کی طرح امروکہ بٹھنڈہ بارڈر اور ملتان دہلی روڈ کو کھولا جائے اور گورونانک یونیورسٹی کی بجائے بابا فرید یونیورسٹی بنائی جائے اور سکھ یاتریوں کی طرح سرائیکی سیلانیوں کو بھی پاکستان آنے کیلئے ویزے کی سہولت دی جائے اور ننکانہ صاحب امرتسر موٹر وے کی بجائے سرائیکی علاقے مین موٹر ویز بنائی جائیں۔
٭…سرائیکی وسیب میں زمینوں کی بندربانٹ بند کر کے سرائیکی وسیب کے اصل حقداروں کوزمینیں دی جائیں۔تھل، چولستان، دھندی اسٹیٹ اور دوسرے سرائیکی علاقوں فراڈ الائنس منسوخ کی جائیں۔ ٭…60 سال پہلے جتنا رقبہ اسلام آباد کے متاثرین کو سرائیکی وسیب کے علاقہ جات ملتان اور خانیوال میں دیا گیا اتنا رقبہ سرائیکی وسیب کے حقداروں کو اسلام آباد میں دیا جائے۔ ٭… اسلام آباد میں جس طرح مختلف زبانوں کے صوفی شعراء خوشحال خان خٹک، میاں محمد بخش اور شاہ عبداللطیف بھٹئی کے نام سے شاہرات موجود ہیں اس طرح کوئی ایک شاہراہ خواجہ فرید کے نام سے بھی منسوب کی جائے۔ ٭…اسلام آباد میں بھٹائی آڈیٹوریم کی طرز پر خواجہ فرید آڈیٹوریم بھی بنایا جائے۔ ٭…سرائیکی قوم اور سرائیکی وسیب کو تقسیم کرنے کے ایجنڈے پر کام کرنے والے وسیب کے غداروں کی حکومت پنجاب سرپرستی بند کرے۔
٭…سرائیکی وسیب کو کپاس ، گندم ، آم اور دوسری اجناس کے ساتھ یورنیم گیس اور تیل کی رائلٹی دی جائے اور زرعی آلات کھاد، بیج اور زرعی ادویات پر سبسڈی دی جائے۔ ٭…سرائیکی وسیب میں اوکاڑہ چھاونی ، تربیلاو منگلہ ڈیم اور پٹ فیڈریز متاثرین کی ناجائز الاٹمنٹس منسوخ کر کے ان کو اپنے گھروں کے قریب زمینیں الاٹ کی جائیں اور خالی ہونیوالی زمین سرائیکی وسیب کے بے زمین کاشتکاروں کو دی جائے اور فصلوں کی انشورنس کی جائے۔ ٭…سرائیکی وسیب میں موٹرویز اور کھیت سے منڈی تک سڑکیں بنائی جائیں اور صحت کی سہولتیں مہیا کرنے کیلئے نئے ہسپتال بنائے جائیں۔موجودہ حکومت نے جو پچاس ہسپتالوں کے بنانے کا اعلان کیا ہے ان میں سے 10ہسپتال سرائیکی وسیب میں بنائے جائیں ۔
٭…رنجیت سنگھ دور سے لیکر آج تک سرائیکی وسیب کے لوگوں پر جتنے مظالم ہوئے ان کی معافی مانگ کر سرائیکی وسیب کو صوبہ اور ان کے اثاثہ جات کا پورا حصہ دیا جائے۔ ٭… دیرہ اسماعیل خان میں لفٹ کینال اور ملتان ، دیرہ اسماعیل خان موٹر وے اور راہداری کے لئے کیلئے فنڈ مہیا کیے جائیں اور وعدے کے مطابق دیرہ اسماعیل خان اور وسیب کے دوسرے علاقوں میں ٹیکس فری انڈسٹریل زون بنایا جائے۔ ٭…اے پی پی میں سرائیکی سروس کو بند کرنے کی سازشیں بند کر کے سرائیکی سروس کو بجٹ اور سٹاف کو مستقل کیا جائے۔ ٭… پی آئی ڈی بہاولپور آفس کے قیام کیلئے ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل کیا جائے اور وزارت اطلاعات دفتر کے قیام کیلئے فوری اقدامات کرے۔
٭…سرائیکی وسیب کے سات ریڈیو اسٹیشن جو کہ عرصہ سے منظور شدہ ہیں کیلئے فنڈز دیے جائیں اور ملتان بہاولپور اسٹیشنوں کو نئی مشینری دی جائے اور پی ٹی وی ملتان کو فوری سنٹر کا درجہ دیا جائے۔ ٭…سینٹ میں آئینی ترمیم کرکے سرائیکی صوبے کا بل پاس کر دیا ہے اب سرائیکی صوبے کو ایک طرح آئینی تحفظ حاصل ہو چکا ہے قومی اسمبلی سرائیکی صوبے کی فوری منظوری دے۔