اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد کی سبزی منڈی میں معطل سرگرمیاں بحال ہو گئیں ، گزشتہ روز ایک زخمی کی ہلاکت کے بعد دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد پچیس تک پہنچ گئی ، تحقیقات کیلئے پولیس کی سات ٹیمیں تشکیل ، ستر سے زائد افراد کے بیانات قلمبند کر لئے گئے۔
اسلام آباد منڈی کے تاجر گزشتہ دو روز سے سبزی منڈی میں ہونیوالے بم دھماکے کیخلاف احتجاج پر تھے۔انجمن تاجران سبزی منڈی کی جانب سے احتجاج ختم کیے جانے پر راولپنڈی، اسلام آباد میں سبزی اور پھلوں کی فراہمی شروع ہو گئی ہے۔
سیکرٹری جنرل انجمن تاجران طاہر ایوب کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے ساتھ سبزی منڈی کی سیکورٹی سے متعلق آج دوبارہ اجلاس ہو گا جس میں سبزی منڈی کی چار دیواری، داخلی و خارجی راستوں پر سیکورٹی سے متعلق بریفنگ دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے سلسلے میں پولیس کا اب بھی فوکس مزدور اور سبزی منڈی کے آڑھتی ہیں، تاجر برادری پولیس سے مکمل تعاون کر رہی ہے۔ طاہر ایوب نے کہا کہ سبزی منڈی بم دھماکے میں زخمیوں اور جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے امدادی کیمپ بھی لگایا گیا ہے۔
سبزی منڈی بم دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد پچیس ہو گئی ہے ، دھماکے کے دس زخمیوں کو گزشتہ روز پمز ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا جبکہ تینتیس زخمی اب بھی زیر علاج ہیں۔مزید دو زخمیوں کو بے نظیر انٹر نیشنل ہسپتال سے پمز منتقل کر دیا گیا ہے۔اسلام آباد سبزی منڈی بم دھماکے کی تحقیقات کیلئے پولیس کی سات ٹیمیں تشکیل دیدی گئی ہیں ، پولیس کی دو تحقیقاتی ٹیمیں زخمیوں، دو ٹیمیں آڑھتیوں اور تاجروں کے بیانات قلمبند کر رہی ہیں۔
پولیس کی دو ٹیمیں مختلف شہروں میں پھل ، سبزی بھجوانے والے افراد کے بیان ریکارڈ کر رہی ہیں جبکہ ایک ٹیم تکنیکی معاونت پر مامور ہے۔ پولیس نے اب تک زخمیوں سمیت ستر سے زائد افراد کے بیانات قلمبند کر لئے ہیں جبکہ دیگر شہروں سے بھی گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔
پولیس تاحال اس بات کا تعین نہیں کر سکی کہ دھماکہ خیز مواد کسی دوسرے شہر سے لایا گیا تھا یا نہیں۔