اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد اور وسطی پنجاب سے القاعدہ کے بارہ ارکان گرفتار کر لیے گئے۔ گرفتار دہشتگردوں نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے القاعدہ کے مرکزی رہنما ایمن الظواہری سے بھی رابطے ہیں۔ دہشت گردی کی درجنوں وارداتیں القاعدہ نیٹ ورک کے آپریشنل ونگ نے کیں۔
پولیس کے مطابق وسطی پنجاب اور راولپنڈی اسلام آباد میں دہشت گردی کی درجنوں وارداتوں میں القاعدہ کا رابطہ کار نیٹ ورک ملوث ہے جس نے دو ہزار دو میں لاھور راولپنڈی اور اسلام آباد میں مشترکہ کارروائیوں کا آغاز کیا۔ لاہور میں مناواں پولیس ٹریننگ سینٹر اور ایف آئی اے دفتر پر حملہ، اسلام آباد اور راولپنڈی میں دہشت گردی کی مختلف کارروائیاں، ڈنمارک ایمبیسی پر حملہ، غیر ملکی ریسٹورنٹ پر دستی بم حملہ، نیٹو ٹرمینل حملہ اور پی او ایف واہ فیکٹری خود کش حملہ القاعدہ کے اسی رابطہ کار نیٹ ورک کی کارروائیاں تھیں۔
سابق وفاقی وزیر شہباز بھٹی اور پراسیکیوٹر ایف آئی اے چوہدری ذوالفقار کے قتل میں بھی القاعدہ کا رابطہ کار گروپ ہی ملوث تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس گروپ کے تمام اراکین نا صرف مسلسل رابطے میں رہتے ہیں۔ یہ نیٹ ورک دو ونگز پر مشتمل ہے جو انفارمیشن اور آپریشنل ونگ کہلاتے ہیں۔ دہشت گردی کی کارروائیاں آپریشنل ونگ کرتا ہے۔ گرفتار ارکان نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ ان کے القاعدہ کے مرکزی رہنما ایمن الظواہری سے بھی رابطے ہیں۔ وسطی پنجاب میں القاعدہ کا یہ نیٹ ورک 20 اگست کو لاہور کے علاقے گرین ٹاون میں ایک گھر سے ایک گیٹ وے ایکسچینج کے پکڑے جانے کے بعد سامنے آنا شروع ہوا۔
اسلام آباد میں ایک بڑے آپریشن کے دوران وفاقی دارالحکومت کے نواحی علاقے بھارہ کہو ہائٹیس سے بارود سے بھری گاڑی برآمد کی گئی جس کے کچھ روز بعد پولیس کو ایک بااثر گھرانے کے نوجوان حماد عادل کی گرفتاری کی صورت میں ایک بڑی کامیابی ملی۔ پنجاب پولیس کے ایس پی کامران عادل کا بھائی حماد عادل القاعدہ نیٹ ورک کا سرگرم رکن بتایا جاتا ہے۔ ملزم کے انکشاف پر ترنول کے علاقے خیابان کشمیر میں واقع گیلانی ہاس سے گولہ بارود اور کھلونا نما بارودی جہاز برآمد ہوئے۔ ایک ملزم شعیب اندرابی بھی گرفتار کیا گیا۔ حماد عادل کے ہی انکشاف پر پنجاب یونیورسٹی سے القاعدہ سے تعلق رکھنے والے ایک غیر ملکی سمیت دو طالب علم گرفتار کر لئے گئے۔
القاعدہ کے گرفتار اراکین کی نشاندھی پر اس نیٹ ورک کے اراکین کی گرفتاریوں کیلئے چھاپوں کا سلسلہ پنجاب بھر تک وسیع کر دیا گیا۔ گوجرانوالہ اور گجرات سے بھی القاعدہ کے چار اہم ارکان گرفتار کر لئے گئے جن میں ایک ڈاکٹر اور اس کا بیٹا بھی شامل ہیں۔
لاہور میں القاعدہ کے سات رکنی گروہ کے 6 ارکان اور اسلام آباد سے حماد عادل اس کے بھائی عدنان عادل ،عبداللہ عمر اور شعیب اندرابی کی گرفتاری اہم کامیابیاں سمجھی جا رہی ہیں۔ پولیس کا دعوی ہے کہ گرفتاریوں اور دھماکہ خیز مواد کی برآمدگی کے بعد دھشت گردی کی کارروائیاں کرنے والا القاعدہ کا یہ نیٹ ورک کمزور ہو چکا ہے۔