اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ضلع کچہری میں فائرنگ، دستی بم حملوں اور دو خود کش دھماکوں میں ایڈیشنل سیشن جج اور وکلا سمیت 11 افراد جاں بحق ہوگئے۔
پولیس کے گھیرے میں لینے پر دو حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔ اسلام آباد کے سیکٹر ایف ایٹ میں واقع ضلع کچہری میں صبح ساڑھے 8 بجے عدالتی کارروائی کے آغاز کے فوری بعد نامعلوم مسلح افراد فائرنگ کرتے ہوئے کچہری میں داخل ہوئے اور تین ایڈیشنل سیشن ججز کی عدالتوں اور وکلاء کے چیمبرز کو نشانہ بنایا۔
دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ اور دستی بم حملے کیے۔ آئی جی اسلام آباد سکندر حیات کے مطابق حملہ آوروں نے خودکش جیکٹس پہن رکھی تھیں۔ گھیرے جانے پر 2 افراد نے خود کودھماکے سے اڑا لیا۔ جاں بحق اور زخمی افراد کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کر دیا گیا ہے۔
ترجمان پمز ڈاکٹر عائشہ عیسانی کے مطابق 11 افراد کی میتیں اور 29 زخمی پمزلائیگئے، 7 کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا، 22 زیر علاج ہیں جن میں سے 4 کی حالت تشویش ناک ہے۔
جاں بحق ہونے والوں میں ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان اور دو وکلاء بھی شامل ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی اور ہائی کورٹ کے ججزنے پمز میں زخمیوں کی عیادت کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے واقعے کی تحقیقات کے لیے جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور رجسٹرارہائی کورٹ پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔