اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد کی ضلع کچہری میں دہشتگردوں نے حملہ کر دیا، افسوسناک واقعے میں گیارہ افراد جاں بحق، پینتیس زخمی ہو گئے، صدر، وزیر اعظم سمیت ملک بھر کی سیاسی قیادت نے واقعہ کو افسوسناک قرار دیا ہے، کالعدم تحریک طالبان نے واقعہ سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا ہے۔
اسلام آباد میں ایف ایٹ کچہری میں صبح نو بجے کے قریب دہشت گردوں نے حملہ کر دیا۔ حملہ آوروں نے دستی بم پھینکے اور گولیاں برسانا شروع کر دیں۔ واقعے کے فوری بعد کچہری اور اس سے متصل مارکیٹ میں افراتفری اور بھگ دڑ مچ گئی۔
لوگوں جانیں بچانے کیلئے ادھر اُدھر بھاگنے لگے۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آوروں کے پاس ہینڈ گرنیڈ بھی تھے۔حملہ آوروں نے ججوں اور وکلاء چیمبرز کو بھی نشانہ بنایا۔ دہشت گردی کے اس واقعے میں ایڈیشنل اینڈ سیشن جج رفاقت اعوان بھی شہید ہو گئے۔
پندرہ بیس منٹ تک ہونے والی فائرنگ سے خواتین وکلاء سمیت درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔زخمی ہونے والوں میں وکلاء کی تعداد زیادہ ہے۔ واقعہ کے فوری بعد رینجرز، پولیس اور ایلیٹ فورس کے کمانڈوز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
سیکورٹی فورسز نے کچہری سمیت پورا علاقہ خالی کرا کے سرچ آپریشن کیا اور جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیئے۔ آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ دو حملہ آوروں نے گرنیڈ پھینکنے کے بعد خود کو اڑا لیا۔امدادی ٹیموں نے فوری طور پر زخمیوں کو پمز ہسپتال اسلام آباد منتقل کر دیا گیا جہاں متعدد زخمی تشویشناک حالت میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ ایسے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں،ہمارا ان واقعات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پروفیسر جاوید اکرم نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تعداد وکلائ کی ہے جبکہ ایک زخمی کی حالت تشویشناک ہے.