اسلام آباد (جیوڈیسک) فیض آباد پر دھرنا مظاہرین کے خلاف آپریشن جاری ہے، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں سے علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ جھڑپوں کے دوران کئی موٹر سائیکلیں اور 2 گاڑیاں نذر آتش کر دی گئیں جبکہ متعدد کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔
فیض آباد پل پر پولیس آنسو گیس کے شیل فائر کر کے آپریشن کا آغاز کیا گیا اور مظاہرین کو چاروں طرف سے گھیر کر شدید شیلنگ کی گئی۔ مظاہرین کی جانب سے بھی پتھراؤ کیا گیا۔ شیلنگ سے دھویں کے بادل ہر طرف چھا گئے، سانس لینا بھی محال ہوگیا۔
پولیس کی کارروائی کے باعث مظاہرین کو کنٹینرز کے پیچھے پناہ لینا پڑی، مظاہرین کو پکڑ پکڑ قیدیوں کی وین میں منتقل کیا گیا، 300 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ کئی مظاہرین شیلنگ کے باعث منتشر ہوگئے، کئی مقامات پر آگ بھی لگائی گئی۔
آپریشن کے باعث اسلام آباد اور راولپنڈی کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی۔ جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا تو پولیس نے لاٹھی چارج کیا مظاہرین کی جانب سے بھی پتھر برسائے گئے۔ دھرنا مظاہرین اور پولیس میں تصادم کے باعث 67 زخمیوں کو پمز سپتال منتقل کیا گیا۔ جھڑپوں کے دوران زخمیوں ہونیوالوں میں 27 پولیس، 10 ایف سی اہلکا اور 14 شہری شامل ہیں۔
فیض آباد آپریشن پولیس کے لئے امتحان بن گیا، شیلنگ سے بچنے کیلئے مناسب انتظامات نظر نہ آئے۔ پولیس اہلکاروں کے پاس شیلنگ سے بچنے کیلئے ماسک نہیں تھے۔ جب شدید شیلنگ ہوئی تو پولیس اہلکاروں کا سانس لینا بھی محال ہوگیا۔ پولیس اہلکار پانی سے اپنی آنکھوں کو دھوتے رہے۔ آپریشن میں شامل بعض اہلکاروں کے پاس حفاظتی شیلڈ موجود تھیں لیکن کچھ اہلکار ایسے بھی تھے جن کے پاس پتھراؤ سے بچنے کیلئے بھی انتظامات نہ تھے۔
دھرنا ختم کرانے کیلئے آپریشن کے دوران مظاہرین کے ساتھ سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو مقامی آبادی کی مزاحمت کا بھی سامنا رہا۔ سوہان میں مظاہرین کے ساتھ ساتھ قریبی آبادیوں سے بھی لوگ نکل آئے اور انہوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ آپریشن میں شریک رینجرز، ایف سی اور پولیس کو دہری مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، دھرنے والوں کو روکنے کیلئے لگائے کنٹینر بھی پولیس کی بڑی رکاوٹ بن گئے۔
سوہان سے ہونے والی مزاحمت کے باعث سکیورٹی اہلکاروں کو حکمت عملی تبدیل کرنا پڑی جس کے نتیجے میں آپریشن بھی طوالت اختیار کر گیا۔ دوسری جانب اسلام آباددھرنا آپریشن کےخلاف لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں مظاہرین نے روڈ بلاک کر دیں جس کے باعث گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ مظاہرین کے احتجاج کے باعث موٹروے ایم تھری ٹریفک کے لئے بند ہو گئی۔ جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
واضح رہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر ضلعی انتظامیہ نے دو ہفتے سے جاری دھرنے کے شرکا کو رات 12 بجے تک فیض آباد خالی کرنے کی آخری وارننگ دی تھی۔ جبکہ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز کی جانب سے اپیل کی گئی تھی کہ دھرنے کے شرکاء ایسی جگہ منتقل ہو جائیں جہاں شہریوں کو تکلیف نہ ہو۔