اسلام آباد : سالانہ آگاہی ایوارڈز کے تحت 40 سے زائد شعبوں میں پاکستان کے سب سے زیادہ قابل اعتماد صحافیوں کو ان کے کام پر سراہا گیا۔ سال 2016 ء ناظرین کے انتخاب کی کیٹگری میں اے آر وائی نیوز سال کا مقبول ترین نیوز چینل قرار پایا، وسیم بادامی بہترین کرنٹ افیئرز اینکر (میل) اور عائشہ بخش بہترین کرنٹ افیئرز اینکر (فی میل) ۔ چینل 24 کی نسیم زہرہ کو سال 2016 کی قابل اعتماد ترین اینکر قرار دیا گیا ۔ فاٹا سے تعلق رکھنے والے مہمند پریس کلب کے صدر اور جیو اردو کے بیورو چیف سعید بادشاہ نے ملک کی سطح پرسپورٹس ایوارڈ جیت لیا۔
اسلام آباد ۔ 10 دسمبر “2016 ۔صحافیوں اور میڈیا کمیونٹی کی کاوشوں کا آگاہی ایوارڈز کے ذریعے ہر سال اعتراف کیا جاتا ہے ۔ آگاہی ایوارڈز عوامی مفاد کے تحفظ کی خاطر احتساب کے فروغ کیلئے صحافیوں کی پیشہ ورانہ لگن کو تسلیم کیا جاتا ہے ۔ معیاری صحافت معاشرے کے اجتماعی ضمیر کو فروغ دیتی ہے جو ایک قوم کی شناخت اور مقصد کا تعین کرتا ہے ۔ ملک بھر میں اخلاقی صحافت کیلئے جدوجہد کرنے والے بہترین صحافیوں کو نیشنل لائبریری آف پاکستان میں منعقدہ ایوارڈز کے ذریعے ان کے متعلقہ شعبوں میں سال کے بہترین صحافی قرار دے کر سراہا گیا۔
تقریب کی میزبانی سنیئر صحافیوں مبشر زیدی اور امبر شمسی نے کی۔ اس سال آگاہی ایوارڈز کیلئے پرنٹ،ٹیلی ویژن ،ریڈیواورآن لائن میڈیا کی 35 سے زائد مختلف کیٹگریز کیلئے 3500 نامزدگیاں موصول ہوئیں ۔ آگاہی ایورڈز کیلئے صحافی برادری کا ردعمل بہت بھرپور تھا ، جہاں آگاہی ایوارڈز نے سوشل میڈیا کے ذریعے 6 ملین سے زیادہ اور ایس ایم ایس کے ذریعے 1.5 ملین پاکستانیوں تک رسائی حاصل کی تاکہ وہ پاکستان میں پیپلز چوائس ایوارڈز کیٹگریز بشمول’’ سال کا بہترین نیوز چینل ‘‘ اور ’’ سال کے بہترین کرنٹ افیئرز اینکرز ‘‘ کا انتخاب کر سکیں۔خطے میں پہلی بار آگاہی ایوارڈز نے پیپلز چوائس کیٹگریز کو جانچنے کیلئے بہت بڑے ڈیٹا اور جذبات کے تجزیے سے بھی کام لیا۔
پرش چوہدری ، صدر آگاہی اور کوفاؤنڈر آگاہی ایوارڈز نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ ہم اپنا سوچنے کا انداز بہتر بنا سکتے ہیں اگر ہم مل کر کام کریں ۔ میڈیا فیصلہ سازوں کو یہ شناخت کرنے میں غیر معمولی مدد دے سکتا ہے کہ عوام کو درپیش چیلنجز کیا ہیں اور انہیں کیا مواقع میسر ہیں۔
ایوارڈ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے آسٹریلین ہائی کمشنر ، مارگریٹ ایڈمسن نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت خصوصی کیٹگری کو سپورٹ کر رہی ہے تاکہ صحافیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ بہتر باخبر رپورٹنگ کے ذریعے اس نازک مسئلے کے متعلق معاشرے میں شعور اجاگر کریں ۔ ’’ آسٹریلیا کا امدادی پروگرام پاکستان میں غذائیت اور فوڈ سیکورٹی یقینی بنانے کیلئے مختلف اقدامات کر رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ اقدام صحافیوں کو اس مسئلے پر موثر رپورٹنگ کے قابل بنانے میں مدد دے گا اور پالیسی سازوں و قانون سازوں کو اس اہم ترجیح پر موثر اقدامات اٹھانے ، اس کیلئے فنڈنگ فراہم کرنے اور اس طرح ناقص غذائیت اور پوشیدہ بھوک کے خاتمے کیلئے ان کو خبر دار کرے گا ‘‘۔ محترمہ ایڈمسن نے کہا۔
عامر جہانگیر ، سی ای او مشعل پاکستان اور کوفاؤنڈر آگاہی ایوارڈز ، نے اپنے خیر مقدمی خطاب میں کہا ’’ صحافت کی تاریخ میں پہلی بار ، مواد اور علم ساز سبقت حاصل کر رہا ہے۔ اس میں ایکو سسٹم میں ، بنیادی ڈھانچے کے محافظ غیر متعلقہ ہو رہے ہیں۔ یہ صحافی ہے ، جو اب مرکزی مقام حاصل کر رہا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا ’’ صحافی عوامی رائے بناتے ہیں، پالیسیاں تشکیل کرواتے ہیں ، ان کی سٹوریاں شہریوں اور ریاست کے درمیان موثر رابطہ بن رہی ہیں‘‘ آگاہی ایوارڈز ’’ساکھ‘‘ کو توجہی معیشت کیلئے عوامی اعتماد کی خاطر بنیادی سرمائے کی حیثیت دیتے ہیں جہاں میڈیا سماجی اقدار اور شفافیت کی تخلیق کیلئے پلیٹ فارم بنتا ہے۔ اگاہی ایوارڈز ان صحافیوں کو سراہنے کیلئے ہے جو پاکستان کو زیادہ باخبر قوم بنانے کیلئے ذاتی ایمانداری اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
آگاہی ایوارڈز 2016 میں ان ’’ سال کے صحافیوں ‘‘ کے کام کا مندرجہ ذیل کیٹگریز میں اعتراف کیا گیا۔ * نسیم زہرہ (سال کی بااعتماد ترین اینکر ) * وسیم بادامی (پیپلز چوائس ایوارڈز; مقبول ترین کرنٹ افیئرز اینکر۔ میل) * عائشہ بخش (پیپلز چوائس ایوارڈز ; مقبول ترین کرنٹ افیئرز اینکر۔ فی میل) * اے آر وائی نیوز (پیپلز چوائس ایوارڈز; سال کا مقبول ترین نیوز چینل) * ارشد شریف اور عدیل راجہ (سال کے تحقیقاتی صحافی) , جویریہ صدیق(زراعت ) , ہارون سراج (انسانی حقوق) , نعمت خان (اینٹی کرپشن) , فریحہ فاطمہ (انفوٹینمنٹ) , عدنان عامر (بزنس و اکانومی ) , ذیشان انور(انوویشن جرنلزم) , شفیع موسیٰ منصوری(سیٹیزن ایمپاورمنٹ) , حسن بلال زیدی (انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی) , شمائلہ جعفری(وویمن امپاورمنٹ ) 235 محمد سمیر سلیم (یوتھ امپاورمنٹ ) , خالد خٹک(انوویشن ) 235 سمیع اللہ رندھاوا(کلائمیٹ چینج) , محمد سہیل یوسف (سائنس رپورٹنگ) 235 مبارک زیب خان (کمپیٹیٹونیس) , عمران ملک (ادارہ جاتی اصلاحات) 235 محمد عمران حیدر اور سعدیہ قاسم شاہ (تنازعات) , ظہیر الدین بابر (صحافت برائے امن ) 235 محمد شہزاد(کارپوریٹ سماجی ذمہ داری ) , محمد عاطف شیخ(میڈیا اخلاقیات ) , احتشام الحق (غذائیت) , عادل عزیز خانزادہ (سی پیک) , زاہد گشکوری (اوپن گورنمنٹ) , سعدیہ سحر (فوٹوجرنلزم ، پرنٹ) , شازیہ نثار (مشترکہ قدر سازی) , حسین افضل (ویڈیو جنرنلزم ٹیلی ویژن, زہرہ نواب(کلچر و ٹورزم) , شہریار علی (قانون کی حکمرانی ) , سید محمد ابوبکر (آفات و تباہی ) , سعید بادشاہ (کھیل) , نقیب اللہ ترن(تعلیم ) , شہزاد احمد (جنسی و تولیدی صحت کے حقوق , محمد لقمان (پوشیدہ بھوک کا خاتمہ ) , سید محمد ابوبکر (پائیدار ترقیاتی مقاصد ) , فضل رحیم اعوان (انٹرپرینیورشپ) , محمد شہزاد (انتہاء پسندی و دہشتگردی ) , فضل خالق(ووکیشنل ٹریننگ و ٹیکنیکل ایجوکیشن) , محمد اکبر نوتزئی(خارجہ پالیسی) , احسن رضا (ساؤتھ ایشیاء برج انیشیٹو۔ سابی) , سید محمد ابو بکر (واٹر ڈپلومیسی) , محمد اکبر نوتزئی(دور اندیشی و مستقبل) ,محمد سہیل یوسف(پانی توانائی اور فوڈ سیکورٹی کا تعلق) , ولی زاہد (حکمرانی) مارچ 28، 2012 سے شروع ہونے والے آگاہی ایوارڈز پاکستان کے پہلے ایوارڈز ہیں جو 40 سے زائد صحافتی بیٹس پر پرنٹ ٹیلی ویژن ، ریڈیو اور انٹرنیٹ کے بہترین صحافیوں کو دیئے جاتے ہیں ۔ آگاہی اور مشعل پاکستان ملک کے پریس کلبوں مقامی اور عالمی میڈیا ڈوویلپمنٹ کے اداروں ، ریگولیٹری اتھارٹیز اور پرائیوٹ سیکٹر کے اشتراک سے ان ایوارڈز کا انعقاد کرتے ہیں۔
آگاہی ایوارڈ کو پاکستان میں صحافتی اعتراف کیلئے انتہائی مطلوب ایوارڈز کی حیثیت حاصل ہے ان ایوارڈز کے ذریعے صحافتی انڈسٹری میں کچھ انتہائی باصلاحیت صحافیوں کی نشاندہی ہوئی ہے آگاہی ایوارڈز جیتنے والے صحافی میڈیا انڈسٹری میں فیصلہ سازی اور قائدانہ پوزیشن پر پہنچ چکے ہیں اور اس طرح پاکستان میں صحافت کا مستقبل تشکیل دے رہے ہیں۔ آگاہی ایوارڈز کی مشعل پاکستان اور آگاہی نے مل کر بنیاد ڈالی ۔ ایوارڈز کیلئے چانچ پڑتال کا طریقہ کار اور انتخابی معیار سینٹر فار انٹر نیٹ اینڈ میڈیا ایتھکس کے ساتھ اشتراک سے اور یونیسکو کے میڈیا ڈویلپمنٹ انڈیکیٹرز کے اصولوں پر پیرس میں یونیسکو ہیڈکواٹرز کے ان پٹ کے ساتھ تشکل دیا گیا ہے۔ ممتاز رائے سازوں ، سیئنر صحافیوں ، پالیسی میکرز ، سفارتکاروں ، ماہرین تعلیم ، میڈیا انڈسٹری کے ممتاز پروفیشنلز اور تھنک ٹینکس کے نمائندوں نے ایوارڈ تقریب میں شرکت کی ۔ مشعل پاکستان ورلڈ اکنامک فورم میں سینٹر فار گلوبل کمپیٹیٹونیس اینڈ بینچ مارکس نیٹ ورکس کی کنٹری پارٹنر ہے۔
2003 میں قائم شدہ مشعل پاکستان میں میڈیا کی حالت بہتر بنانے اور اچھی حکمرانی کے اقدامات کے ذریعے مسابقت پیدا کرنے کی خاطر مرکزی سٹیک ہولڈرز کے ساتھ کام کرتی رہی ہے ۔ آگاہی جوکہ منافعے کیلئے نہیں ہے 2011 سے بلا معاوضہ کمیونیکشن سٹریٹجیز اور سسٹریٹجک فار سائٹ کیلئے کام کرتی رہی ہے ۔ آگاہی پاکستان میں ترقی کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے افراد اور اداروں کی حوصلہ افزائی کرتی اور ان کو مشورہ بھی دیتی ۔ یہ عالمی پس منظر میں مسائل کو سمجھنے کیلئے معلوماتی اور اطلاعاتی پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے ۔ اس کا تحقیقاتی کام مرکزی طور پر قومی اور بین الاقوامی سلامتی ، آئی سی ٹی ، انسانی وسائل کی ترقی اور حکمرانی پر مرکوز ہوتا ہے۔