اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سبزی منڈی کے افسوسناک واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں تاہم اس میں دہشت گردوں کا کون سا گروپ ملوث ہے اس کی نشاندہی نہیں کر سکتے لیکن کسی کو بری الذمہ بھی قرار نہیں دیا جا سکتا۔
اسلام آباد میں جائے حادثہ کے دورے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ واقعے کے حوالے سے ایک تحقیقات اسلام آباد میں سیکیورٹی سے متعلق ہوگی جبکہ دوسری تحقیقات اس جگہ کی ہوگی جہاں سے فروٹ کا کریٹ آیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے عزائم کیا ہیں معلوم نہیں لیکن مجھے تو یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ بے گناہوں کی جان لے کر دہشت گردوں کو نیند کیسے آتی ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے غریب عوام تھے جن میں سے کئی فاٹا اور وزیرستان سے یہاں لوگ مزدوری کے لئے آئے تھے، دہشت گردوں کو ان پر ذرا رحم نہیں آیا اور انہوں نے ان افراد کے بیوی بچوں کو بے آسرا کر دیا تاہم حکومت جو کچھ لواحقین کے لئے کر سکتی ہے وہ کرے گی اور دہشت گردوں کو ہر صورت انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ فروٹ منڈی تقریباً 25 ایکڑ رقبے پر پھیلی ہوئی ہے جہاں روز ہزاروں گاڑیاں اور لوگ آتے ہیں اس لئے ہر کسی کی بغیر جدید آلات کے چیکنگ کرنا ممکن نہیں، چیکنگ کے لئے اسکینرز کی ضرورت ہے، پچھلے 5 سالوں میں 100 کروڑ روپوں سے 4 اسکینرز خریدے گئے جن میں سے بھی 2 آئے اور وہ بھی کام نہیں کرتے۔