اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد میں ہفتہ کو دو بم دھماکوں کو عسکریت پسندوں کی جانب سے شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کے خلاف وارننگ قرار دیا جا رہا ہے۔
ایک سینیئر پولیس عہدے دار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ دھماکوں کو مقصد افراتفری پھیلانا اور شہریوں کو دہشت زدہ کرنا تھا۔ یہ دہشت گرد گروہوں سے جڑے عسکریت پسندوں کی جانب سے ایک وارننگ تھی۔
عہدے دار کا کہنا تھا کہ دہشت گرد حکومت کو خبر دار کرنا چاہتے ہیں کہ وہ شمالی وزیرستان میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکتوں کے خلاف دارالحکومت میں مزید بے رحمانہ دہشت گردی کے لیے تیار رہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں کبھی اس طریقے سے وارننگ نہیں دی گئی۔
ایک مقام پر دھماکے کے بعد ملنے والے شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ واقعہ میں استعمال ہونے والا بم بوبی ٹریپ تھاجسے پہلے کبھی اسلام آباد میں استعمال نہیں کیا گیا۔ بوبی ٹریپ کو ناکارہ بنانا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ یہ بم کسی کے چھونے سے پھٹ جاتا ہے۔
عہدے دار کے مطابق، دونوں بم دھماکوں میں جو طریقہ کار استعمال کیا گیا ، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے پیچھے ایک ہی گروپ کا ہاتھ ہے۔ پولیس نے بتایا کہ دونوں واقعات میں کم شدت کے ایک سے دو کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔’
بارودی مواد کے ساتھ کوئی نوکیلی اشیاء، بال بیرئنگ یا پیلٹس نہیں تھے۔ سپر مارکیٹ کے پارکنگ ایریا میں ہونے والے پہلے بم دھماکے میں ایک شخص ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہوا۔ پولیس نے بتایا کہ ایک زیورات کی دکان کے چوکیدار نے شاپنگ بیگ دیکھا۔
بیگ کو پاؤں سے چھونے پر اس کے اندر بارودی مواد پھٹ گیا ، جس سے چوکیدار ہلاک ہو گیا۔ پولیس نے بتایا کہ دھماکے کی شدت سے قریبی دکان میں موجود دوسرا چوکیدار زخمی بھی ہوا۔ پولیس کا خیال ہے کہ اس واقعہ میں بوبی ٹریپ طرز کا بم استعما ل ہوا ہے۔