اسلام آباد (جیوڈیسک) بجلی کے زائد بلوں کیخلاف پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کی جانب سے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے ابتدائی سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل فرخ ڈال نے موقف اختیار کیا کہ نیپرا کی اجازت کے بغیر تقسیم کار کمپنیوں نے بجلی کے بلوں میں اضافہ کیا جو نیپرا ایکٹ کی خلاف ورزی۔ انہوں نے استدعا کی کہ زائد وصول کی گئی رقم صارفین کو واپس دلائی جائے اور ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے بجلی کے اضافی بل وصول کرنے سے روک دیا ہے۔
عدالت نے چیئرمین واپڈا اور وزرات پانی و بجلی کے حکام کو دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ اضافی بل کیوں وصول کیے جا رہے ہیں؟ عدالت کا کہنا ہے کہ تقسیم کارکمپنیاں قانون کے مطابق بجلی بل چارج کریں یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔
بجلی کی گیارہ تقسیم کارکمپنیوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے بھی جواب طلب کر لیا ہے۔ کیس میں ایڈووکیٹ انور کمال اور بابر ستار کو عدالتی معاون مقرر کیا گیا ہے جو مقدمے کے قانونی نقاط عدالت کے سامنے پیش کریں گے۔