اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی اہلخانہ سے ملاقات کرانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جسٹس نورالحق قریشی کہتے بیرون ملک جیل میں قید شہری کی مدد کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، ایک شخص یہاں آ کر ریمنڈ ڈیوس کو چھڑوا لے گیا، کیا حکمران امریکا سے اتنی بات نہیں کر سکتے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نورالحق قریشی نے سماعت کی ، وزارت خارجہ کی جانب سے جواب عدالت میں پیش کیا گیا درخواست گزار فوزیہ صدیقی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حکومت کا عافیہ صدیقی کے معاملے کو نظرانداز کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
عافیہ صدیقی پر امریکی جیل میں ذہنی و جسمانی تشدد ہو رہا ہے، معلوم نہیں کہ عافیہ صدیقی زندہ بھی ہے یا نہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر عافیہ کی قانونی معاونت کے لیے تین وکلا کی ٹیم امریکا میں فراہم کی گئی ہے۔
عافیہ صدیقی کے اہل خانہ جس وقت چاہیں امریکا جا کر ملاقات کر سکتے ہیں۔ جسٹس نور الحق قریشی نے ریمارکس دیئے کہ امریکی جیل میں قید پاکستانی شہری کی مدد کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔
امریکا سے ایک شخص یہاں آ کر ریمنڈ ڈیوس کو چھڑوا لے گیا، آپ امریکا سے اتنی بات نہیں کر سکتے، کیا خود کو امریکا کا غلام تصور کرتے ہیں۔ عدالت درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو آج ہی سنائے جانے کا امکان ہے۔