اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پشتون تحفظ مومنٹ اور عوامی ورکرز پارٹی کے 23 ارکان کی گرفتاری پر حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکام کی طرف سے مظاہرین پر بغاوت کا الزام عائد کرنے پر انتظامیہ سے وضاحت طلب کی تھی۔ لیکن پیر کوسماعت کے دوران اسلام آباد پولیس کے چیف عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جس پر چیف جسٹس نے اظہار نا پسندیدگی کرتے ہوئی کہا کہ ریاست کا کام لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ، ” ہم اس معاملے کی تہہ تک جائیں گے۔ آپ کیسے کسی کی حب الوطنی پر سوال اٹھا سکتے ہیں؟ آپ کے خیال میں کیا عدالتیں ایسے معاملات میں آنکھیں بند کرکے بیٹھ جائیں گی؟”
انہوں نے عدالت میں موجود ڈپٹی کمشنر سے کہا کہ اگر اس معاملے میں انتظامیہ سے زیادتی ہوئی ہے تو اسے اپنی غلطی تسلیم کر لینی چاہیے۔
ان مظاہرین کو اٹھائیس جنوری کو اسلام آباد سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف پُر امن احتجاج کر رہے تھے۔ حکومت نے ان تئیس مظاہرین پر افواج پاکستان کے خلاف اشتعال انگیزی، امن و امان کی صورت حال خراب کرنے اور نفرت انگیز تقاریر کے الزامات عائد کیے۔
انہیں زیر حراست لینے اور ان کے خلاف مقدمات قائم کرنے پر پی ٹی آئی حکومت کو سخت تنقید کا سامنا تھا۔