اسلام آباد (جیوڈیسک) مشن جی ٹی روڈ شروع ہو گیا، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گلے لگا کر نواز شریف کو رخصت کیا، روانگی کے وقت وزراء کی بڑی تعداد موجود تھی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نا اہلی کے بعد پنجاب ہاؤس سے لاہور کیلئے روانہ ہو گئے۔ راولپنڈی،اسلام آباد اور دیگر شہروں میں جگہ جگہ استقبالیہ کیمپ قائم کر دیئے گئے، کارکنان پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے استقبال کرینگے۔ مارچ کیلئے سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ہزاروں اہلکار روٹ پر تعینات کر دیئے گئے۔
نوازشریف کی روانگی سے قبل لیگی رہنماؤں سے گفتگو
سابق وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آباد سے لاہور روانگی سے قبل لیگی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا شاہدخاقان عباسی 10 ماہ تک بطور وزیراعظم خدمات سرانجام دیں گے، شہبازشریف بدستور وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے۔ انہوں نے کہا شاہد خاقان عباسی مخلص اوردیرینہ کارکن ہیں، لیگی رہنما اور وزراء شاہد خاقان عباسی سے مکمل تعاون کریں۔ سابق سینیٹر جعفر اقبال نے نوازشریف کی روانگی کےوقت دعا بھی کرائی۔
اسلام آباد سے لاہور کا سفر
اسلام آباد سے لاہور کا سفر تین دن میں مکمل ہوگا، نوازشریف پہلے دن جہلم، دوسرے دن گوجرانوالہ میں پڑاؤ کریں گے جبکہ تیسرے دن لاہور پہنچ کر داتا دربا پر حاضری دیں گے۔ ذرائع کے مطابق پلان اور تجاویز میں سیاسی حالات کے مطابق تبدیلی بھی لائی جاسکتی ہے۔ ہنگامی صورتحال کیلئے چھ ہیلی پیڈ بھی بنا دئیے گئے۔ نوازشریف جہلم اور گوجرانوالہ میں خطاب کرینگے۔ نواز شریف بلٹ پروف گاڑی میں سفر کریں گے۔ مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت ہمراہ ہوگی، مسلم لیگ ن ذرائع کے مطابق نواز شریف نے تمام تر خطرات کے باوجود پروگرام تبدیل کرنے سے انکار کر دیا ، پارٹی کے بعض سینئر رہنمائوں نے بھی نواز شریف کو مشورہ دیا کہ وہ جی ٹی روڈ کے بجائے موٹرویز کے ذریعے لاہور جائیں، نواز شریف نے مشورہ دینے والوں کو کہا ہے کہ لیڈر کو قوم و ملک کے لئے رسک لینا چاہیے۔
سکیورٹی کے فول پروف انتظامات
نوازشریف پنجاب ہاؤس سے ڈی چوک، ایکسپریس چوک، سنٹورس چوک، زیروپوائنٹ، فیض آباد سے ہوتے ہوئے مری روڈ جائیں گے، اسلام آباد پولیس انہیں مکمل سکیورٹی فراہم کرے گی اس دوران مذکورہ بالا تمام علاقے عام ٹریفک کیلئے بند ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی گاڑی میں خصوصی سکیورٹی سسٹم لگایا گیا ہے جو اسلحہ و بارود ایک کلو میٹر تک چیک کر لے گا۔ نوازشریف کی ر یلی کے روٹ پر پنجاب ہاؤس سے فیض آباد تک 2500 کے قریب اہلکار تعینات ہوں گے۔ ریلی کے شرکا کو پنجاب ہاؤس تک جانے کی اجازت نہیں ہوگی، فیض آباد تک ریلی کے روٹ کا اردگرد کا علاقہ سیل ہوگا، بلیو ایریا کی عمارتوں پر پولیس اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ روٹ سے منسلک تمام راستے ٹریفک کیلئے بند ہونگے، ریلی کے موقع پر ٹریفک روانگی کو یقینی بنانے کے لئے اسلام آباد ٹریفک پولیس کے 600 افسران و اہلکار ڈیوٹی سر انجام دیں گے۔ جناح ایونیو ایکسپریس چوک سے ایف ایٹ ایکسچینج تک جانے والی سڑک ٹریفک کے لئے بند ہو گی۔ایکسپریس ہائی وے فیصل چوک سے کھنہ پل تک بند ہو گی۔ راولپنڈی اسلام آباد میں میٹرو بس بند رہے گی۔ اسلام آباد کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہوگی جبکہ ریلی میں ایمبولینسز بھی شامل ہونگی۔ آج سے جمعہ تک جی ٹی روڈ ہیوی ٹریفک کیلئے بند ہوگی۔
ریلی کا روٹ
راولپنڈی میں شمس آباد، ڈبل روڈ چاندنی چوک، کوہاٹی بازار، کمیٹی چوک اور مریڑ چوک سے ہوتی ہوئی ریلی کچہری چوک آئے گی۔ وہاں سے جی ٹی روڈ سواں کیمپ اور پھر مندرہ روات، کلیام اعوان سے گوجرخان، دینہ ،جہلم سرائے عالمگیر، کھاریاں، لالہ موسیٰ، گجرات، وزیر آباد، گوجرانوالہ، کامونکی، مرید کے، فیروز والا، امامیہ کالونی، شاہدرہ سے راول ٹائون پلازہ سے قافلہ لاہور شہر میں داخل ہوگا، ذرائع کے مطابق راول ٹائون پلازہ سے نواز شریف کا قافلہ نیازی چوک، آزادی چوک سے ہوتا ہوا داتا دربار پہنچے گا۔
کھانے کا اہتمام
دوپہر کے کھانے کا اہتمام سینیٹر چوہدری تنویر کے گھر پر کیا گیا ہے جبکہ گوجرخان میں سابق صوبائی وزیر چوہدری ریاض نے بھی کھانے کا اہتمام کیا ہے۔ مسلم لیگ ن راولپنڈی نے شاندار استقبال کی تیاریاں مکمل کر لیں، شہرکو استقبالی بینروں اور ہورڈنگز سے سجا دیا گیا، فیض آباد سے کچہری چوک تک 25 سے زائد مقامات پر استقبالیہ کیمپ لگا دئیے گئے۔ راولپنڈی میں گورنمنٹ گارڈن کالج، گورنمنٹ اصغر مال کالج، گورنمنٹ کالج رحمت آباد، گورنمنٹ کالج گوجر خان اور گورنمنٹ کالج روات شامل ہیں جہاں ہیلی پیڈ بنایا گیا ہے۔