اسلام آباد (جیوڈیسک) افغان طالبان نے پاکستانی میڈیا پر نشر کردہ ان رپورٹوں کی تردید کی ہے جن کے مطابق وہ افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد کے ساتھ اسلام آباد میں ملاقاتوں کے لیے تیار ہیں۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے ہفتے کی صبح جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا، ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ زلمے خلیل زاد کے ساتھ اسلام آباد میں کوئی ملاقات نہیں ہو گی۔ قبل ازیں ایسی خبریں گردش کر رہی تھیں کہ پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں زلمے خلیل زاد کی پاکستانی اہلکاروں بشمول وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ جمعہ اٹھارہ جنوری کے روز ہونے والی ملاقات کے بعد طالبان قیادت کے ساتھ بھی کوئی ملاقات ہو سکتی ہے۔ پاکستانی اخبارات اور ٹیلی وژن پر گزشتہ روز اس بارے میں رپورٹیں نشر کی جاتی رہیں۔
افغان طالبان کی اعلی قیادت نے دعوی کیا ہے کہ ان سے اس بارے میں رابطہ کیا گیا کہ وہ اسلام آباد میں ایک وفد سے ملاقات کریں، جس میں افغان حکومت کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔ طالبان کے مطابق اس سلسلے میں پاکستان اور امریکا کے نمائندوں نے ان سے رابطہ کیا۔ تاہم طالبان نے اس پیشکش کر مسترد کر دیا ہے۔ افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد پچھلے چند ماہ سے افغانستان میں قیام امن کے لیے کافی متحرک ہیں تاہم افغان طالبان نے حال ہی میں خلیل زاد پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ملاقاتوں میں ایجنڈے سے ہٹ رہے ہیں۔ اسی سبب یہ ملاقاتیں تعطلی کا شکار ہیں اور فی الحال یہ واضح نہیں کہ یہ کب تک بحال ہو سکیں گی۔
ایک سینئر طالبان رہنما نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا، ہم متعدد مرتبہ یہ بات دہرا چکے ہیں کہ ہم افغان حکومت کے اہلکاروں کے ساتھ کوئی بھی ملاقات نہیں کریں گے کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ وہ ہمارے مطالبات پورے کرنے کے اہل نہیں۔رہنما نے مزید کہا کہ امریکا کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی ممکن ہے بشرطیہ کہ صرف تین معاملات پر گفتگو ہو، جن میں افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا، قیدیوں کا تبادلہ اور طالبان رہنماں کی نقل و حرکت پر پابندی کا خاتمہ شامل ہیں۔