اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت نہیں چاہتی کہ نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کی تعمیر کا کام رک جائے، دو ماہ سے سماعت کررہے ہیں، سب کوانتظارہے لیکن حکومت نے کچھ نہیں کیا۔
مستقبل میں منصوبہ مکمل کرانے کے لیے دیانتدار افسر کے حوالے کیا جائے، جو سابق ذمہ داروں کے خلاف کارروائی بھی کرے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اسلام آباد نیو ائیرپورٹ کی تعمیر میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ائیرپورٹ کی کنسلٹنٹ کمپنی کے وکیل نے بتایا کہ جنرل شاہد نیاز کی تحقیقاتی رپورٹ کا دائرہ وسیع نہیں تھا،کمپنی کو تو ائیرپورٹ کی تحقیقاتی رپورٹ کی کاپی تک نہیں دی گئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اتنا بڑا ائیرپورٹ بن رہا ہے اور آپ کو تحقیقاتی رپورٹ کا معلوم نہیں۔ جنرل شاہد نیاز کی رپورٹ انتہائی اہم ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ معاملہ ڈی جی ایف آئی اے کو بھیج دیا گیا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایف آئی اے انکوائری کرے تو کریمنل کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج ہوگی۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دو انکوائریاں آپ کے ہاتھ میں ہیں ، پھر انکوائری کی بات کررہے ہیں۔ آڈیٹر جنرل اپنی رپورٹ میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرچکے ہیں۔
ان ٹھیکیداروں کو بھی ادائیگی ہوئی جنہوں نے کام نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیاسمیت سب انتظارکررہے ہیں لیکن حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ ہم نہیں چاہتے کہ دوبارہ ٹھیکہ ہو، پیچھے کی طرف جائیں اور عوام کا پیسہ خرچ ہو،چاہیں تو تین ماہ میں پورا منصوبہ مکمل کرا سکتے ہیں۔