اسلام آباد (جیوڈیسک) سکیورٹی فورسز نے کالعدم تنظیموں سے تعلق کے شبہ میں دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف شہروں سے 500 سے زائد افراد کو حراست میں لیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزارت داخلہ کے اہلکار کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیموں سے تعلقات کے شبہے میں سب سے زیادہ گرفتاریاں پنجاب کے مختلف شہروں میں ہوئی ہیں جن کی تعداد 300 سو سے زائد ہے۔
جس میں زیادہ تر افراد کو بہاولپور سے حراست میں لیا گیا جب کہ پنجاب کے بعد سب سے زیادہ گرفتاریاں کراچی میں ہوئیں جن کی تعداد 100 سے زائد ہے۔ اس کے علاوہ صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے بھی تقریباً 150 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیموں سے تعلق کے شبہے میں حراست میں لیے جانے والے ان افراد کے خلاف تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی جب کہ ان افراد کی گرفتاری وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن کے ممکنہ ردعمل کے نتیجے میں عمل میں لائی گئی ہے۔
وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق حساس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کالعدم تنظیموں کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن سے متعلق وزارت داخلہ کو آگاہ کیا ہے جب کہ اس بارے میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پالیسی تیار کرنے والے ادارے نیکٹا کو بھی اطلاعات فراہم کی گئی ہیں۔ وفاقی حکومت کو خفیہ اداروں کی طرف سے بھیجی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان کے بعد طالبان اور اُن کے حمایتیوں کی سب سے بڑی تعداد کراچی میں ہے۔