اسلام آباد (جیوڈیسک) پولیس نے ایف 8 کچہری اسلام آباد سے تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی کو اپنی حراست میں لے لیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے دیگر رہنما اور کارکن وہاں موجود ہیں۔
اعظم سواتی نے مجمع کے منتشر ہونے سے انکار کر دیا تھا جس پر پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔ گرفتاری سے قبل اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ کارکنوں کے ضمانتی مچلکوں کیلئے رقم نکلوانے گئے تھے۔
مگر بینک بند تھے، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر مجسٹریٹ مچلکے جمع کرانے پر کارکنوں کو رہا کرنے کے پابند ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کارکنوں کو جانوروں کی طرح گاڑیوں میں ڈالا گیا، ہم انتقام لیں گے۔ اس سے پہلے آئی جی اسلام آباد طاہر عالم کا کہنا تھا کہ اگر قیدیوں کی وین کو گھنٹا دو گھنٹاروکیں گے تو اندر گھٹن پیدا ہو گی۔
پولیس کا فرض ہے کہ غیر قانونی اجتماع کو منتشر کرے، دفعہ 144 نافذ ہے، ہم اس کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے، ہم طاقت استعمال کیے بغیر اپنا فرض ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کراچی کے ایم این اے سمیت دیگر لوگوں نے کار سرکار میں مداخلت کی۔
کسی پر ڈنڈا نہ پڑے، کسی کے خلاف طاقت استعمال نہ ہو، پولیس کا فرض ہے کہ غی رقانونی اجتماع کو منتشرکرے،آپ اپنے بندے لے جائیں ورنہ گرفتار کرلوں گا۔ جس پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ہم کسی صورت منتشر نہیں ہوں گے۔ علاوہ ازیں قیدیوں کی وین کے پہیوں کی ہوا نکالے جانے کے بعد قیدیوں کو جیل منتقل کرنے کیلئے دوسری وین طلب کرلی گئی ہے۔