اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف گزشتہ عام انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر بعد دھاندلی کے خلاف سڑکوں پرآرہی ہے اور اس سلسلے میں پارٹی نے طاقت کا پہلا مظاہرہ کل ڈی چوک پر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تحریک انصاف کے کارکنوں نے اسلام آباد کے شاہراہ دستور پر پنڈال سجایا جارہا ہے، اس سلسلے میں ہزاروں کرسیاں اور درجنوں کنٹینر پہنچادئیے گئے ہیں، کنٹینروں کو جوڑ کر ان کی مدد سے اسٹیج تیار کئے جارہے ہیں۔ شدید بارش نے گزشتہ چند روز سے جاری شدید گرمی کی لہرکو کسی حد تک ختم کردیا ہے۔
پارٹی قیادت نے ملک بھر سے کارکنوں کو اسلام آباد پہننے کی تاکید کردی ہے جس کے تحت کوئٹہ سے تحریک انصاف کے کارکنوں کا قافلہ صوبائی صدر قاسم سوری کی قیادت میں اسلام آباد کے لئے رواں دواں ہے جبکہ پنجاب اور خیبر پختونخوا سے قافلے آج رات اور کل صبح اپنے اپنے علاقوں سے نکلیں گے۔
احتجاجی جلسے میں سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لئے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں۔ ریڈ زون کو کینٹیرز لگا کر بلاک کر دیا گیا ہے، پولیس، رینجرز اور ایف سی کے 7 ہزار اہلکاروں کے علاوہ تحریک انساف کے سیکڑوں کارکن بھی سیکیورٹی فرائض انجام دیں گے۔
سیکیورٹی کے تین حصار بنائے گئے ہیں۔ مقامی شہریوں، خواتین اور دیگرشہروں سے آنے والوں کے لئے جلسہ گاہ میں پہنچنے کے لئے الگ الگ راستے مقرر کئے گئے ہیں تاہم شیرخوار بچوں کو بھی جلسہ میں لانےکی اجازت نہیں، جلسہ گاہ کے قریب ڈنڈے، اسلحہ یا آتشی سامان لے جانے پر پابندی ہوگی۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کےلئے فائربریگیڈ اور ایمبولینسز کےلئےراستہ رکھا جائے گا۔
جلسے کے شرکا کو کسی بھی قسم کے مخالفانہ نعرے بازی کی اجازت نہیں ہوگی، اس کے علاوہ لاؤڈ اسپیکرز کی آواز بھی جلسہ گاہ تک محدود ہوگی۔ جلسے میں شامل ہونے والے ہر شخص کو واک تھرو گیٹ سے گزرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ 20 سے زائد سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے جلوس کی مانیٹرنگ کی جائے گی جبکہ وزات داخلہ کے خصوصی ہیلی کاپٹرز فضائی نگرانی کے لئے مسلسل محو پرواز رہیں گے۔
ایک جانب تحریک انصاف کے جلسے کی تیاریاں پورے زور و شور سے جاری ہیں تو دوسری جانب حکومت کی جانب سے گاڑیوں کی پکڑدھکڑ بھی شروع کردی گئی ہے۔ لاہور، ملتان، گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں بس اسٹینڈ بند کئے جارہے ہیں۔ جس سےاسلام آباد روانہ ہونے والے تحریک انصاف میں بے چنی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ قائدین نے پارٹی کارکنوں کو ہر حال میں اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی ہے اور اتوار کو ہونے والا احتجاج پر امن ہے جو ہمارا جمہوری حق ہے۔ لیکن پنجاب حکومت کی جانب سے لوگوں کو اسلام آباد آنے کی راہ میں مشکلات کھڑی کی جارہی ہیں۔ اگر صورت حال یہی رہی تو کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔