اسلام آباد (جیوڈیسک) جمعرات کے روز ریڈ زون اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں موبائل فون سروس مکمّل طور پر معطل رہی۔ صباح حسن، جو سیکٹر جی-6 میں پرانی کورڈ مارکیٹ کے پاس رہتے ہیں، پورا دن نہ تو موبائل فون پر کالز کر سکے، اور نہ ہی انٹرنیٹ کی سہولت استعمال کر پائے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے علاقے میں موبائل فون سروس ایک رات پہلے سے ہی معطل کر دی گئی تھی۔ دوسری جانب معلوم ہوا ہے، کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے ریڈ زون میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس کی معطلی کے بعد سیکٹر ایف-6، جی-5، اور جی-6 میں بھی موبائل فون سروس بدھ کے روز سے معطل ہے۔
جن علاقوں میں موبائل فون سروس معطل ہے، ان میں ایوان صدر، کنونشن سینٹر، مارگلہ روڈ سے کشمیر چوک، چائنا چوک، اور قائد اعظم یونیورسٹی تک کے علاقے شامل ہیں۔
اسفندیار خان، جو سیکٹر ایف- 6/3 میں کوہسار مارکیٹ کے پاس رہتے ہیں، خود کو سارا دن باقی دنیا سے کٹا ہوا محسوس کرتے رہے۔ اسی طرح کامران مبشر، جو ایک آئی ٹی پروفیشنل ہیں، اور سیکٹر ایف- 6/1 میں اپنے گھر سے کام کرتے ہیں، موبائل فون سروس کی معطلی سے پریشان رہے۔ جبکہ کچھ شہریوں کے مطابق سیکٹر ایف- 6 میں سپر مارکیٹ کے علاقے سے نکلتے ہی ان کے فونز میں سگنل آنے شروع ہو گئے تھے۔
پی ٹی اے کے ایک ذریعے نے بتایا، کہ اگر صارفین ریڈ زون کے آس پاس ہیں، اور اگر سب سے قریبی موبائل فون ٹاور ریڈ زون میں ہے، تو انہیں سروس نہیں مل پائے گی۔ موبائل فون کمپنیوں کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ان کو ریڈ زون کے باہر موجود ٹاورز بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں، تاکہ ریڈ زون میں سگنلز کی فراہمی ممکن نہ ہو۔
موبی لنک کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اسی وجہ سے سیکٹر ایف-6 اور جی-6 میں موبائل فون سروس معطل ہے۔ جبکہ زونگ کے عہدیدار کے مطابق یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ کتنے ٹاور بند کیے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ موبائل فون سروس کی معطلی پاکستان تحریک انصاف کے آزادی مارچ اور پاکستان عوامی تحریک کے انقلاب مارچ کے دوران سیکورٹی خدشات کے پیش نظر کی گئی ہے۔