اسلام آباد: مذہبی جماعت کا 15ویں روز بھی دھرنا جاری، مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار

Sit

Sit

اسلام آباد (جیوڈیسک) فیض آباد انٹرچینچ پر گزشتہ 15 روز سے جاری مذہبی جماعت کے دھرنے کے باعث جڑواں شہروں کے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جب کہ حکومت اور دھرنا مظاہرین کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے دھرنا مظاہرین سے مذاکرات کے لئے آج تمام مکاتب فکر کے مرکزی علماء کا اجلاس طلب کر رکھا ہے جس میں دھرنا ختم کرانے کے حوالے سے حتمی مشاورت کی جائے گی۔

فیض آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکار الرٹ ہیں جبکہ بکتر بند گاڑیاں، قیدیوں کو لے جانے والی گاڑیاں اور ایمبولنسز بھی موجود ہیں۔

دوسری جانب دھرنے کی قیادت کرنے والے علامہ خادم رضوی کا کہنا ہے کہ ابھی تک ہم سے مذاکرات نہیں مذاق کیا گیا، وزیر قانون زاہد حامد کااستعفیٰ پہلے ہوگا اور مطالبات پورے ہونے تک دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر زاہد حامد قصوروار نہیں تو اصل مجرم کو سامنے لایا جائے۔

اس سے قبل ذرائع کا کہنا تھا کہ دھرنے کی انتظامیہ وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے مطالبے پر اب بھی قائم ہے، جن کا مؤقف ہے کہ زاہد حامد کے مستعفی ہونے کے بعد ہی آگے بات ہوسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق دھرنا کمیٹی جو ڈرافٹ تیار کررہی ہے اس میں ایک کمیٹی کے ذریعے زاہد حامد کے کردار سے متعلق تحقیقات کرنے، گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی، قائدین اور کارکنان کے خلاف قائم مقدمات کا خاتمہ، ترمیم کے ذمے داران کے خلاف سخت کارروائی کی ضمانت اور راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے مطالبات شامل ہیں۔

ترجمان دھرنا کمیٹی کا مؤقف ہے کہ وزیر قانون زاہد حامد اگر بے گناہ ہیں تو دوبارہ وزیر بن سکتے ہیں، زاہد حامد کے استعفے کے بعد دیگر مطالبات حکومت کے سامنے رکھیں گے جب کہ حکومت اور ان کے درمیان معاملات تحریری طور پر ہوں گے۔

اس سے قبل دھرنا ختم کرانے کے لیے پیر آف گولڑہ شریف غلام نظام الدین جامی کی ثالثی میں حکومت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات ہوئے لیکن اس کا بھی کوئی نتیجہ سامنے نہ آسکا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی ٹیم اور دھرنا مذاکراتی کمیٹی نے تحریری معاہدے کے لیے نکات پر اتفاق کر لیا تاہم مذہبی جماعت کی شوریٰ مشاورت کے بعد اپنی سفارشات حکومت کے سامنے رکھے گی۔